والدليل على ان خراطيم ما ياكل الميتة من السباع، ومما لا يجوز اكل لحمه من الدواب والطيور إذا ماس الماء الذي دون القلتين ولا نجاسة مرئية بخراطيمها ومناخيرها إن ذلك لا ينجس الماء، إذ العلم محيط ان الهرة تاكل الفار، وقد اباح النبي صلى الله عليه وسلم الوضوء بفضل سؤرها، فدلت سنته على ان خرطوم ما ياكل الميتة إذا ماس الماء الذي دون القلتين لم ينجس ذلك خلا الكلب الذي قد حض النبي صلى الله عليه وسلم بالامر بغسل الإناء من ولوغه سبعا، وخلا الخنزير الذي هو انجس من الكلب او مثلهوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ خَرَاطِيمَ مَا يَأْكُلُ الْمَيْتَةَ مِنَ السِّبَاعِ، وَمِمَّا لَا يَجُوزُ أَكْلُ لَحْمِهِ مِنَ الدَّوَابِّ وَالطُّيُورِ إِذَا مَاسَّ الْمَاءَ الَّذِي دُونَ الْقُلَّتَيْنِ وَلَا نَجَاسَةَ مَرْئِيَّةٌ بِخَرَاطِيمِهَا وَمَنَاخِيرِهَا إِنَّ ذَلِكَ لَا يُنَجِّسُ الْمَاءَ، إِذِ الْعِلْمُ مُحِيطٌ أَنَّ الْهِرَّةَ تَأْكُلُ الْفَأْرَ، وَقَدْ أَبَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوُضُوءَ بِفَضْلِ سُؤْرِهَا، فَدَلَّتْ سُنَّتُهُ عَلَى أَنَّ خُرْطُومَ مَا يَأْكُلُ الْمَيْتَةَ إِذَا مَاسَّ الْمَاءَ الَّذِي دُونَ الْقُلَّتَيْنِ لَمْ يَنْجُسْ ذَلِكَ خَلَا الْكَلْبِ الَّذِي قَدْ حَضَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَمْرِ بِغَسْلِ الْإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِهِ سَبْعًا، وَخَلَا الْخِنْزِيرِ الَّذِي هُوَ أَنْجَسُ مِنَ الْكَلْبِ أَوْ مِثْلُهُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ مردار کھانے والے درندوں کی سونڈیں اور وہ چوپائے اور پرندے جن کا گوشت کھانا حرام ہے، جب یہ اس پانی کو چھولیں، (اس سے پی لیں) جو دو مٹکوں سے کم ہو اور ان کی سونڈوں اور چونچوں پر نجاست نظرنہ آ ئے تو پانی ناپاک نہیں ہوتا، کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ بلّی چوہے کھاتی ہے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جوٹھے پانی سے وضو کرنا جائز رکھا ہے، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت اس بات کی دلیل ہے کہ مردار کھانے والے جانوروں کی سونڈیں جب دو مٹکوں سے کم پانی کو چھولیں تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا، سوائے کُتّے کے، جس کے برتن میں منہ ڈالنے کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کو سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے، اور خنزیر کے سوا، جو کُتّے سے بھی زیادہ یا اُس جیسا ناپاک ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا: ”بیشک وہ ناپاک نہیں ہے، وہ تو گھر والوں (غلاموں، لونڈیوں) کی طرح ہے، یعنی بِلّی۔“ امام ذہبی میزان میں فرماتے ہیں کہ سلیمان بن مسافع مجھول ہے۔