صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ ذِكْرِ الْمَاءِ الَّذِي لَا يَنْجُسُ، وَالَّذِي يَنْجُسُ إِذَا خَالَطَتْهُ نَجَاسَةٌ
اس پانی کے ابواب کے مجموعے کا بیان جو ناپاک نہیں ہوتا اور وہ پانی جو نجاست ملنے سے ناپاک ہو جاتا ہے
71. (71) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا
گذشتہ مجمل روایت کی مفسرروایت کا بیان
حدیث نمبر: Q92
وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: " الْمَاءُ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ " بَعْضَ الْمِيَاهِ لَا كُلَّهَا، وَإِنَّمَا أَرَادَ الْمَاءَ الَّذِي هُوَ قُلَّتَانِ فَأَكْثَرُ لَا مَا دُونَ الْقُلَّتَيْنِ مِنْهُ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان ”پانی کوکوئی چیز ناپاک نہیں کرتی“ سے بعض پانی مراد لیتے ہیں تمام پانی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد وہ پانی ہے جو «قلتين» یا اس سے زیادہ ہو، «قلتين» ”دومٹکوں“ سے کم پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد نہیں ہے۔