أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات حدیث نمبر 1308
1308- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ”جعرانہ“ کے مقام پر غزوہ حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا، کچھ ٹکڑے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی گود میں تھے، اسی دوران ایک شخص وہاں آیا اس نے عرض کی: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم عدل سے کام لیجئے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم عدل سے کام نہیں لے رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا ستیاناس ہو، اگر میں عدل سے کام نہیں لو ں گا، تو پھر کو ن عدل سے کام لے گا“؟
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑدو۔ کیونکہ اس کے کچھ ساتھی ایسے بھی ہیں (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) جو قرآن کی تلاوت کریں گے، لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، یہ لوگ دین سے یوں نکل جائیں گے، جس طرح تیر نشانے سے پار ہوجاتا ہے“۔ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3138، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1063، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4819، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2576، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8033، 8034، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 172، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2902، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15032، 15047، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18651»
|