أَحَادِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات حدیث نمبر 1303
1303- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری خاتون کے پاس تشریف لائے اس خاتون نے مختلف قسم کی کھجوریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیں اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک بکری بھی ذبح کی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا گوشت کھایا پھر جب ظہر کی نماز کا وقت ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ظہر کی نماز ادا کی پھر اس بکری کا باقی رہ جانے والا گوشت لایا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ کھا لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز ادا کرنے کے لیے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے از سر نو وضو نہیں کیا۔
پھر میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، تو انہوں نے اپنی بیوی سے دریافت کیا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی نہیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: تمہاری وہ بکری کہاں ہے، جس کے گھر بچہ ہونے والا ہے، توا س بکری کو لایا گیا، انہوں نے اس کا دودھ دوہ لیا۔ انہوں نے اس کا دودھ ہمیں دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش کیا ہم نے بھی اسے پی لیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی اور از سر نو وضو نہیں کیا۔ پھر میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، تو وہاں دو برتن لائے گئے ان میں سے ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے رکھ دیا گیا اور دوسرا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے رکھ دیا گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہیں تناول کیا ہم نے بھی تناول کیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نما ز ادا کی اور از سر نو وضو نہیں کیا۔ تخریج الحدیث: «إسناده حسن،والحديث صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5457، ومالك فى «الموطأ» برقم: 50، وابن الجارود فى "المنتقى"، 26، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 43، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1130، 1132، 1134، 1135، 1136، 1137، 1138، 1139، 1145، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4686، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 185، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 188، وأبو داود فى «سننه» برقم: 191، 192، والترمذي فى «جامعه» برقم: 80، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 489، 3282، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 733، 737، 738، 742، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14483، 14520، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1963، 2017، 2098، 2160»
|