مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
سعید بن زید کی بددعا
حدیث نمبر: 5953
Save to word اعراب
عن عروة بن الزبير ان سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل خاصمته اروى بنت اويس إلى مروان بن الحكم وادعت انه اخذ شيئا من ارضها فقال سعيد انا كنت آخذ من ارضها شيئا بعد الذي سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال وماذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول من اخذ شبرا من الارض ظلما طوقه إلى سبع ارضين فقال له مروان لا اسالك بينة بعد هذا فقال اللهم إن كانت كاذبة فعم بصرها واقتلها في ارضها قال فما ماتت حتى ذهب بصرها ثم بينا هي تمشي في ارضها إذ وقعت في حفرة فماتت. متفق عليه وفي رواية لمسلم عن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر بمعناه وانه رآها عمياء تلتمس الجدر تقول: اصابتني دعوة سعيد وانها مرت على بئر في الدار التي خاصمته فوقعت فيها فكانت قبرها عَن عُرْوَة بن الزبير أَنَّ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ خاصمته أروى بنت أويس إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ وَادَّعَتْ أَنَّهُ أَخَذَ شَيْئًا مِنْ أَرْضِهَا فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا كُنْتُ آخُذُ مِنْ أَرْضِهَا شَيْئًا بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وماذا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ ظُلْمًا طُوِّقَهُ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ لَا أَسْأَلُكَ بَيِّنَةً بَعْدَ هَذَا فَقَالَ اللَّهُمَّ إِن كَانَت كَاذِبَة فَعم بَصَرَهَا وَاقْتُلْهَا فِي أَرْضِهَا قَالَ فَمَا مَاتَتْ حَتَّى ذهب بصرها ثمَّ بَينا هِيَ تَمْشِي فِي أَرْضِهَا إِذْ وَقَعَتْ فِي حُفْرَةٍ فَمَاتَتْ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِمَعْنَاهُ وَأَنَّهُ رَآهَا عَمْيَاءَ تَلْتَمِسُ الْجُدُرَ تَقُولُ: أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعِيدٍ وَأَنَّهَا مَرَّتْ على بئرٍ فِي الدَّار الَّتِي خاصمته فَوَقَعت فِيهَا فَكَانَت قبرها
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سعید بن زید بن عمرو بن نفیل سے متعلق ارویٰ بنت اوس نے مروان بن حکم کی عدالت میں مقدمہ پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے میری کچھ زمین حاصل کر لی ہے، سعید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: کیا میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حدیث سن لینے کے بعد بھی ان کی زمین کے کچھ حصہ پر قبضہ کروں گا؟ مروان نے کہا: تم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے بالشت بھر زمین ناحق حاصل کی تو اسے ساتوں زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ تب مروان نے کہا: اس کے بعد میں آپ سے کوئی ثبوت نہیں مانگتا۔ سعید نے دعا فرمائی: اے اللہ! اگر وہ جھوٹی ہے تو اسے اندھی بنا دے اور اسے اس کی زمین میں موت دے۔ راوی بیان کرتے ہیں، جب وہ فوت ہوئی تو وہ اندھی ہو چکی تھی اور وہ اپنی زمین میں چل رہی تھی کہ ایک گڑھے میں گری اور فوت ہو گئی۔ اور صحیح مسلم میں محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر سے اس کے ہم معنی روایت ہے کہ انہوں نے اسے بینائی سے محروم دیواروں کو ٹٹولتے ہوئے دیکھا، اور وہ کہتی تھی: مجھے سعید کی بددعا لگ گئی اور وہ گھر کے اس کنویں کے پاس سے گزری جس کے متعلق اس نے ان (سعید رضی اللہ عنہ) سے مقدمہ کیا تھا، وہ اس میں گری اور وہی اس کی قبر بنی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3198) و مسلم (139، 136 / 1610)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.