مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
اسلامی لشکر کی حفاظت کے لیے جاگنے والے کی فضیلت
حدیث نمبر: 5932
Save to word اعراب
وعن سهل ابن الحنظلية انهم ساروا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين فاطنبوا السير حتى كانت عشية فجاء فارس فقال يا رسول الله إني طلعت على جبل كذا وكذا فإذا انا بهوازن على بكرة ابيهم بظعنهم ونعمهم اجتمعوا إلى حنين فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال تلك غنيمة المسلمين غدا إن شاء الله ثم قال من يحرسنا الليلة قال انس بن ابي مرثد الغنوي انا يا رسول الله قال اركب فركب فرسا له فقال: «استقبل هذا الشعب حتى تكون في اعلاه» . فلما اصبحنا خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مصلاه فركع ركعتين ثم قال هل حسستم فارسكم قالوا يا رسول الله ما حسسنا فثوب بالصلاة فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وهو يلتفت إلى الشعب حتى إذا قضى الصلاة قال ابشروا فقد جاء فارسكم فجعلنا ننظر إلى خلال الشجر في الشعب فإذا هو قد جاء حتى وقف على رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلم فقال إني انطلقت حتى كنت في اعلى هذا الشعب حيث امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما اصبحت اطلعت الشعبين كليهما فلم ار احدا فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم هل نزلت الليلة قال لا إلا مصليا او قاضي حاجة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فلا عليك ان لا تعمل بعدها» . رواه ابو داود وَعَن سهل ابْن الْحَنْظَلِيَّةِ أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَأَطْنَبُوا السَّيْرَ حَتَّى كَانَت عَشِيَّةً فَجَاءَ فَارِسٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي طَلِعْتُ عَلَى جَبَلِ كَذَا وَكَذَا فَإِذَا أَنَا بِهَوَازِنَ عَلَى بَكْرَةِ أَبِيهِمْ بِظُعُنِهِمْ وَنَعَمِهِمُ اجْتَمَعُوا إِلَى حُنَيْنٍ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ تِلْكَ غَنِيمَةٌ الْمُسْلِمِينَ غَدا إِن شَاءَ الله ثمَّ قَالَ مَنْ يَحْرُسُنَا اللَّيْلَةَ قَالَ أَنَسُ بْنُ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيُّ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ارْكَبْ فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ فَقَالَ: «اسْتَقْبِلْ هَذَا الشِّعْبَ حَتَّى تَكُونَ فِي أَعْلَاهُ» . فَلَمَّا أَصْبَحْنَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُصَلَّاهُ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَلْ حسستم فارسكم قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَسِسْنَا فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ يَلْتَفِتُ إِلَى الشِّعْبِ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ أَبْشِرُوا فَقَدْ جَاءَ فَارِسُكُمْ فَجَعَلْنَا نَنْظُرُ إِلَى خِلَالِ الشَّجَرِ فِي الشِّعْبِ فَإِذَا هُوَ قَدْ جَاءَ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسلم فَقَالَ إِنِّي انْطَلَقْتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَعْلَى هَذَا الشِّعْبِ حَيْثُ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصبَحت اطَّلَعت الشِّعْبَيْنِ كِلَيْهِمَا فَلَمْ أَرَ أَحَدًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ نَزَلْتَ اللَّيْلَةَ قَالَ لَا إِلَّا مُصَلِّيَا أَوْ قَاضِيَ حَاجَةٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلَا عَلَيْكَ أَنْ لَا تَعْمَلَ بعدَها» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوۂ حنین کے موقع پر انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر کیا، انہوں نے سفر جاری رکھا حتیٰ کہ پچھلا پہر ہو گیا، ایک گھڑ سوار آیا اور اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں فلاں فلاں پہاڑ کے اوپر چڑھا ہوں اور میں نے اچانک ہوازن قبیلے کو دیکھا ہے کہ وہ سب کے سب اپنے مویشیوں اور اپنے اموال کے ساتھ حنین کی طرف اکٹھے ہو رہے ہیں، اس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرائے اور فرمایا: ان شاء اللہ تعالیٰ کل وہ مسلمانوں کا مال غنیمت ہو گا۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج رات ہمارا پہرہ کون دے گا؟ انس بن ابی مرثد الغنوی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوار ہو جاؤ۔ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس گھاٹی کی طرف جاؤ حتیٰ کہ تم اس کی چوٹی پر پہنچ جاؤ۔ جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی جائے نماز پر تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز ادا کی، پھر فرمایا: کیا تم نے اپنے گھڑ سوار کو محسوس کیا؟ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم نے محسوس نہیں کیا، نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوران نماز اس گھاٹی کی طرف التفات فرماتے رہے حتیٰ کہ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: خوش ہو جاؤ، تمہارا گھڑ سوار آ گیا ہے۔ ہم بھی درختوں کے درمیان اس گھاٹی کی طرف دیکھنے لگے تو وہ اچانک آ گیا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا تو اس نے عرض کیا، میں چلتا گیا حتیٰ کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق اس گھاٹی کے بلند ترین حصے پر تھا، جب صبح ہوئی تو میں ان دونوں گھاٹیوں کے اطراف سے ہو آیا ہوں، لیکن میں نے کسی کو نہیں دیکھا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: کیا رات کے وقت تم (اپنے گھوڑے سے) نیچے اترے تھے؟ انہوں نے عرض کیا: نماز پڑھنے یا قضائے حاجت کے علاوہ میں نہیں اترا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم اس (رات) کے بعد کوئی بھی نیک عمل نہ کرو تو تم پر کوئی مؤاخذہ نہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (2501)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.