مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
دعائے نبوی کی قبولیت دعا۔۔۔ ایک ہفتہ تک بارش
حدیث نمبر: 5902
Save to word اعراب
وعن انس قال اصابت الناس سنة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فبينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب في يوم جمعة قام اعرابي فقال يا رسول الله هلك المال وجاع العيال فادع الله لنا فرفع يديه وما نرى في السماء قزعة فوالذي نفسي بيده ما وضعها حتى ثار السحاب امثال الجبال ثم لم ينزل عن منبره حتى رايت المطر يتحادر على لحيته صلى الله عليه وسلم فمطرنا يومنا ذلك ومن الغد وبعد الغد والذي يليه حتى الجمعة الاخرى وقام ذلك الاعرابي او قال غيره فقال يا رسول الله تهدم البناء وغرق المال فادع الله لنا فرفع يديه فقال اللهم حوالينا ولا علينا فما يشير بيده إلى ناحية من السحاب إلا انفرجت وصارت المدينة مثل الجوبة وسال الوادي قناة شهرا ولم يجئ احد من ناحية إلا حدث بالجود وفي رواية قال: «اللهم حوالينا ولا علينا اللهم على الآكام والظراب وبطون الاودية ومنابت الشجر» . قال: فاقلعت وخرجنا نمشي في الشمس متفق عليه وَعَن أنسٍ قَالَ أَصَابَت النَّاس سنَةٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم يخْطب فِي يَوْم جُمُعَة قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَمَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا وَضَعَهَا حَتَّى ثَارَ السَّحَابُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّى رَأَيْت الْمَطَر يتحادر على لحيته صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فمطرنا يَوْمنَا ذَلِك وَمن الْغَد وَبعد الْغَد وَالَّذِي يَلِيهِ حَتَّى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى وَقَامَ ذَلِكَ الْأَعْرَابِيُّ أَوْ قَالَ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَ الْبِنَاءُ وَغَرِقَ الْمَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ السَّحَابِ إِلَّا انْفَرَجَتْ وَصَارَتِ الْمَدِينَةُ مِثْلَ الْجَوْبَةِ وَسَالَ الْوَادِي قَنَاةُ شَهْرًا وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَّا حَدَّثَ بِالْجَوْدِ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ» . قَالَ: فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشّمسِ مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں لوگ قحط سالی کا شکار ہو گئے، اس دوران کے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ جمعہ ارشاد فرما رہے تھے، ایک اعرابی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مال مویشی ہلاک ہو گئے، بال بچے بھوک کا شکار ہو گئے، اللہ سے ہمارے لیے دعا فرمائیں، آپ نے ہاتھ بلند فرمائے، اس وقت ہم آسمان پر بادل کا ٹکڑا تک نہیں دیکھ رہے تھے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! آپ نے ابھی انہیں نیچے نہیں کیا تھا کہ پہاڑوں کی طرح بادل چھا گئے، پھر آپ اپنے منبر سے نیچے نہیں اترے تھے کہ میں نے بارش کے قطرے آپ کی داڑھی مبارک پر گرتے ہوئے دیکھے، اس روز اگلے روز یہاں تک کہ دوسرے جمعے تک بارش ہوتی رہی پھر دوسرے جمعہ کو وہی اعرابی یا کوئی اور شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مکان گر گئے، مال ڈوب گیا، آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی: اے اللہ! ہمارے آس پاس بارش برسا، ہم پر نہ برسا۔ آپ بادلوں کے جس کونے کی طرف اشارہ فرماتے تو ادھر سے بادل چھٹ جاتا اور مدینہ حوض کی طرح بن چکا تھا، جبکہ وادی قناۃ کا نالہ مہینہ بھر بہتا رہا، اور مدینہ کے آس پاس سے جو بھی آتا وہ خوب سیرابی کی بات کرتا۔ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ ہمارے آس پاس بارش برسا، ہم پر نہ برسا، اے اللہ! ٹیلوں پر، پہاڑوں پر، وادیوں میں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر بارش برسا۔ راوی بیان کرتے ہیں، بارش تھم گئی اور ہم نکلے تو ہم دھوپ میں چل رہے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (933) و مسلم (8، 9 / 897)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.