مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
شب ہجرت کا قصہ
حدیث نمبر: 5934
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال تشاورت قريش ليلة بمكة فقال بعضهم إذا اصبح فاثبتوه بالوثاق يريدون النبي صلى الله عليه وسلم وقال بعضهم بل اقتلوه وقال بعضهم بل اخرجوه فاطلع الله عز وجل نبيه صلى الله عليه وسلم على ذلك فبات علي على فراش النبي صلى الله عليه وسلم تلك الليلة وخرج النبي صلى الله عليه وسلم حتى لحق بالغار وبات المشركون يحرسون عليا يحسبونه النبي صلى الله عليه وسلم فلما اصبحوا ثاروا إليه فلما راوا عليا رد الله مكرهم فقالوا اين صاحبك هذا قال لا ادري فاقتصوا اثره فلما بلغوا الجبل اختلط عليهم فصعدوا في الجبل فمروا بالغار فراوا على بابه نسج العنكبوت فقالوا لو دخل هاهنا لم يكن نسج العنكبوت على بابه فمكث فيه ثلاث ليال. رواه احمد وَعَن ابْن عبَّاس قَالَ تَشَاوَرَتْ قُرَيْشٌ لَيْلَةً بِمَكَّةَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا أَصْبَحَ فَأَثْبِتُوهُ بِالْوِثَاقِ يُرِيدُونَ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلِ اقْتُلُوهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ أَخْرِجُوهُ فَأطلع الله عز وَجل نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ فَبَاتَ عَليّ عَلَى فِرَاشِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى لَحِقَ بِالْغَارِ وَبَاتَ الْمُشْرِكُونَ يَحْرُسُونَ عَلِيًّا يَحْسَبُونَهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبحُوا ثَارُوا إِلَيْهِ فَلَمَّا رَأَوْا عَلِيًّا رَدَّ اللَّهُ مَكْرَهُمْ فَقَالُوا أَيْنَ صَاحِبُكَ هَذَا قَالَ لَا أَدْرِي فَاقْتَصُّوا أَثَرَهُ فَلَمَّا بَلَغُوا الْجَبَلَ اخْتَلَطَ عَلَيْهِمْ فَصَعِدُوا فِي الْجَبَلَ فَمَرُّوا بِالْغَارِ فَرَأَوْا عَلَى بَابِهِ نَسْجَ الْعَنْكَبُوتِ فَقَالُوا لَوْ دَخَلَ هَاهُنَا لَمْ يَكُنْ نَسْجُ الْعَنْكَبُوتِ عَلَى بَابِهِ فَمَكَثَ فِيهِ ثَلَاثَ لَيَال. رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، قریش نے ایک رات مکہ میں (دار الندوہ میں) مشورہ کیا تو ان میں سے کسی نے کہا جب صبح ہو تو اس کو قید کر دو، ان کی مراد نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے، کسی نے کہا: نہیں، بلکہ اسے قتل کر دو، اور کسی نے کہا، نہیں بلکہ اسے (مکہ سے) نکال باہر کرو، اللہ نے اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس (منصوبے) پر مطلع کر دیا، اس رات علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بستر پر رات بسر کی اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے چل دیئے حتیٰ کہ آپ غار میں پہنچ گئے، جبکہ مشرکین پوری رات علی رضی اللہ عنہ پر پہرہ دیتے رہے اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔ جب صبح ہوئی تو وہ ان پر حملہ آور ہوئے جب انہوں نے دیکھا کہ یہ تو علی رضی اللہ عنہ ہیں، اللہ نے ان کا منصوبہ ناکام بنا دیا، انہوں نے پوچھا: تمہارا ساتھی کہا�� ہے؟ انہوں نے فرمایا: میں نہیں جانتا۔ انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدموں کے نشانات کا کھوج لگایا، جب وہ پہاڑ پر پہنچے تو ان پر معاملہ مشتبہ ہو گیا، وہ پہاڑ پر چڑھ گئے اور غار کے پاس سے گزرے، انہوں نے اس کے دروازے پر مکڑی کا جالا دیکھا، اور انہوں نے کہا: اگر وہ اس میں داخل ہوئے ہوتے تو اس کے دروازے پر مکڑی کا جالا نہ ہوتا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں تین روز قیام فرمایا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (1/ 348 ح 3251)
٭ فيه عثمان الجزري بن عمرو بن ساج: فيه ضعف.»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.