مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
کھانے کے مشکوک ہونے کا انکشاف
حدیث نمبر: 5942
Save to word اعراب
وعن عاصم بن كليب عن ابيه عن رجل من الانصار قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على القبر يوصي الحافر يقول: «اوسع من قبل رجليه اوسع من قبل راسه» فلما رجع استقبله داعي امراته فاجاب ونحن معه وجيء بالطعام فوضع يده ثم وضع القوم فاكلوا فنظرنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يلوك لقمة في فمه ثم قال اجد لحم شاة اخذت بغير إذن اهلها فارسلت المراة تقول يا رسول الله إني ارسلت إلى النقيع وهو موضع يباع فيه الغنم ليشترى لي شاة فلم توجد فارسلت إلى جار لي قد اشترى شاة ان ارسل إلي بها بثمنها فلم يوجد فارسلت إلى امراته فارسلت إلي بها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اطعمي هذا الطعام الاسرى» رواه ابو داود والبيهقي في دلائل النبوة وَعَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْقَبْرِ يُوصِي الْحَافِرَ يَقُولُ: «أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رِجْلَيْهِ أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ رَأْسِهِ» فَلَمَّا رَجَعَ اسْتَقْبَلَهُ دَاعِيَ امْرَأَتِهِ فَأَجَابَ وَنَحْنُ مَعَه وَجِيء بِالطَّعَامِ فَوَضَعَ يَدَهُ ثُمَّ وَضَعَ الْقَوْمُ فَأَكَلُوا فَنَظَرْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يلوك لقْمَة فِي فَمه ثُمَّ قَالَ أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا فَأَرْسَلَتِ الْمَرْأَةُ تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَى النَّقِيعِ وَهُوَ مَوْضِعٌ يُبَاعُ فِيهِ الْغَنَمُ لِيُشْتَرَى لِي شَاةٌ فَلَمْ تُوجَدْ فَأَرْسَلْتُ إِلَى جَارٍ لِي قَدِ اشْتَرَى شَاة أَن أرسل إِلَيّ بهَا بِثَمَنِهَا فَلَمْ يُوجَدْ فَأَرْسَلْتُ إِلَى امْرَأَتِهِ فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَطْعِمِي هَذَا الطَّعَامَ الْأَسْرَى» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ والْبَيْهَقِيُّ فِي دَلَائِلِ النُّبُوَّةِ
عاصم بن کلیب اپنے والد سے اور وہ انصار میں سے ایک آدمی سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ہم ایک جنازہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شریک ہوئے تو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک قبر پر گورکن کو ہدایات دیتے ہوئے سنا: اس کے پاؤں کی جانب سے کھلی کرو، اس کے سر کی جانب سے کھلی کرو۔ جب آپ واپس آئے تو اس (میت) کی عورت کی طرف سے دعوت کا پیغام دینے والا آپ کو ملا تو آپ نے دعوت قبول فرمائی اور ہم بھی آپ کے ساتھ تھے، کھانا پیش کیا گیا تو آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا، پھر لوگوں نے (ہاتھ) بڑھایا، انہوں نے کھانا کھایا، ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنے منہ میں لقمہ چباتے ہوئے فرمایا: میں ایک ایسی بکری کا گوشت پاتا ہوں جو اپنے مالک کی اجازت کے بغیر حاصل کی گئی ہے۔ اس عورت نے اپنے وضاحتی پیغام میں عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے نقیع کی طرف، جو کہ بکریوں کی خرید و فروخت کا مرکز ہے، آدمی بھیجا تھا تا کہ وہ میرے لیے ایک بکری خرید لائے، لیکن وہاں نہ ملی تو میں نے اپنے پڑوسی کی طرف بھیجا، اس نے ایک بکری خریدی ہوئی تھی، کہ وہ اس کی قیمت کے عوض اسے میری طرف بھیج دے، لیکن وہ (پڑوسی) نہ ملا تو میں نے اس عورت کی طرف پیغام بھیجا تو اس نے اسے میری طرف بھیج دیا۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی دلائل النبوۃ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (3332) [و عنه] والبيھقي في دلائل النبوة (6/ 310)
٭ قوله ’’داعي امرأته‘‘ خطأ من الناسخ أو غيره، والصواب: ’’داعي امرأة‘‘ کما في سنن أبي داود وغيره و لو صح فمعناه ’’أي داعي امرأة الحافر‘‘ و لا يدل ھذا اللفظ إلي ما ذھب إليه البريلوية و من وافقھم بأن المراد منه ’’داعي امرأة الميت‘‘ و لم يأتوا بأي دليل علي تحريفھم ھذا.!»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.