وعن ابي هريرة انه قال لما فتحت خيبر اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم اجمعوا لي من كان ها هنا من اليهود فجمعوا له فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم إني سائلكم عن شيء فهل انتم صادقي عنه فقالوا نعم يا ابا القاسم فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم من ابوكم قالوا فلان فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم كذبتم بل ابوكم فلان فقالوا صدقت وبررت قال: «هل انتم مصدقي عن شيء إن سالتكم عنه» قالوا نعم يا ابا القاسم وإن كذبناك عرفت كما عرفته في ابينا قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم من اهل النار قالوا نكون فيها يسيرا ثم تخلفوننا فيها فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم اخسئوا فيها والله لا نخلفكم فيها ابدا ثم قال لهم فهل انتم مصدقي عن شيء إن سالتكم عنه قالوا نعم يا ابا القاسم قال: «هل جعلتم في هذه الشاة سما» . قالوا نعم فقال ما حملكم على ذلك فقالوا اردنا إن كنت كذابا نستريح منك وإن كنت نبيا لم يضرك. رواه البخاري وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنه قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْمَعُوا لي من كَانَ هَا هُنَا من الْيَهُود فَجمعُوا لَهُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صادقي عَنهُ فَقَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَبُوكُمْ قَالُوا فلَان فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذبْتُمْ بل أبوكم فلَان فَقَالُوا صدقت وبررت قَالَ: «هَلْ أَنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ» قَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْلُ النَّارِ قَالُوا نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثمَّ تخلفوننا فِيهَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَئُوا فِيهَا وَاللَّهِ لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أبدا ثمَّ قَالَ لَهُم فَهَلْ أَنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنهُ قَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ قَالَ: «هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِه الشَّاة سما» . قَالُوا نعم فَقَالَ مَا حملكم على ذَلِك فَقَالُوا أردنَا إِن كنت كذابا نستريح مِنْك وَإِن كنت نَبيا لم يَضرك. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک بکری کا ہدیہ پیش کیا گیا جس میں زہر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہاں جتنے یہودی موجود ہیں انہیں میرے پاس جمع کرو۔ “ چنانچہ وہ سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیئے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”میں تم سے ایک چیز کے متعلق سوال کرنے لگا ہوں کیا تم اس کے متعلق مجھے سچ سچ بتاؤ گے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں! ابوالقاسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”تمہارا باپ کون تھے؟“ انہوں نے بتایا: فلاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم جھوٹ بولتے ہو، بلکہ تمہارا باپ تو فلاں ہے۔ “ انہوں نے کہا: آپ نے سچ فرمایا اور اچھا کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں تم سے کسی چیز کے متعلق دریافت کروں تو تم مجھے سچ سچ بتاؤ گے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، ابوالقاسم! اگر ہم نے آپ سے جھوٹ بولا تو آپ سمجھ جائیں گے جس طرح آپ نے ہمارے باپ کے بارے میں (ہمارا جھوٹ) جان لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”جہنمی کون ہیں؟“ انہوں نے کہا: کچھ مدت کے لیے ہم اس میں جائیں گے، پھر ہماری جگہ تم وہاں آ جاؤ گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم ہی اس میں ذلیل ہو کر رہو گے، کیونکہ ہم اس میں تمہاری جگہ کبھی بھی داخل نہیں ہوں گے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم سے ایک چیز کے بارے میں سوال کرتا ہوں کیا تم مجھے سچ سچ جواب دو گے؟“ انہوں نے کہا: ہاں، ابوالقاسم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے اس بکری (کے گوشت) میں زہر ملایا ہے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کس چیز نے تمہیں اس پر آمادہ کیا؟“ انہوں نے کہا: ہم نے اس لیے کیا کہ اگر آپ جھوٹے ہوئے تو ہمیں آپ سے آرام مل جائے گا اور اگر آپ سچے ہوئے تو آپ کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3169)»