وعن ابي ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني ارى ما لا ترون واسمع ما لا تسمعون اطت السماء وحق لها ان تئط والذي نفسي بيده ما فيها موضع اربعة اصابع إلا وملك واضع جبهته ساجد لله والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا وما تلذذتم بالنساء على الفرشات ولخرجتم إلى الصعدات تجارون إلى الله» . قال ابو ذر: يا ليتني كنت شجرة ت ضد. رواه احمد والترمذي وابن ماجه وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي أَرَى مَا لَا تَرَوْنَ وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ أَطَّتِ السَّمَاءُ وَحُقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا فِيهَا مَوْضِعُ أَرْبَعَةِ أَصَابِعَ إِلَّا وملَكٌ وَاضع جبهتَه ساجدٌ لِلَّهِ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الْفُرُشَاتِ وَلَخَرَجْتُمْ إِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ» . قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ شَجَرَةً ت ضد. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو میں دیکھ رہا ہوں وہ تم نہیں دیکھتے اور جو میں سنتا ہوں وہ تم نہیں سنتے، آسمان نے آواز نکالی اور اسے چر چرانے کی آواز نکالنی بھی چاہیے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہاں ہر چار انگشت پر فرشتہ اپنی پیشانی رکھے ہوئے اللہ کے حضور سر بسجود ہے، اللہ کی قسم! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ، تم بستروں پر عورتوں (بیویوں) سے لطف اندوز ہونا چھوڑ دو اور تم صحراؤں کی طرف نکل جاؤ اور اللہ کے حضور (دعاؤں کے ذریعے) آہ و زاری کرو۔ “ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش! میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أحمد (5/ 173 ح 21848) والترمذي (2321 و قال: حسن غريب) و ابن ماجه (4190)»