وعن ابي عامر او ابي مالك الاشعري قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ليكونن من امتي اقوام يستحلون الخز والحرير والخمر والمعازف ولينزلن اقوام إلى جنب علم يروح عليهم بسارحة لهم ياتيهم رجل لحاجة فيقولون: ارجع إلينا غدا فيبيتهم الله ويضع العلم ويمسخ آخرين قردة وخنازير إلى يوم القيامة «. رواه البخاري. وفى بعض نسخ» المصابيح: «الحر» بالحاء والراء المهملتين وهو تصحيف وإنما هو بالخاء والزاي المعجمتين نص عليه الحميدي وابن الاثير في هذا الحديث. وفى كتاب «الحميدي» عن البخاري وكذا في «شرحه» للخطابي: «تروح سارحة لهم ياتيهم لحاجة» وَعَنْ أَبِي عَامِرٍ أَوْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْخَزَّ وَالْحَرِيرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ وَلَيَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَى جَنْبِ عَلَمٍ يَرُوحُ عَلَيْهِمْ بِسَارِحَةٍ لَهُمْ يَأْتِيهِمْ رَجُلٌ لِحَاجَةٍ فَيَقُولُونَ: ارْجِعْ إِلَيْنَا غَدًا فَيُبَيِّتُهُمُ اللَّهُ وَيَضَعُ الْعَلَمَ وَيَمْسَخُ آخَرِينَ قِرَدَةً وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ «. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَفَى بَعْضِ نُسَخِ» الْمَصَابِيحِ: «الْحَرَّ» بِالْحَاءِ وَالرَّاءِ الْمُهْمَلَتَيْنِ وَهُوَ تَصْحِيفٌ وَإِنَّمَا هُوَ بِالْخَاءِ وَالزَّايِ الْمُعْجَمَتَيْنِ نَصَّ عَلَيْهِ الْحُمَيْدِيُّ وَابْنُ الْأَثِيرِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. وَفَى كِتَابِ «الْحُمَيْدِيِّ» عَنِ الْبُخَارِيِّ وَكَذَا فِي «شَرحه» للخطابي: «تروح سارحة لَهُم يَأْتِيهم لحَاجَة»
ابو عامر یا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جوخز (ہلکی قسم کا ریشم) اور عام ریشم، شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھیں گے، اور کچھ لوگ پہاڑ کے دامن کی طرف اتریں گے ان کے ساتھ ان کے مویشی آئیں گے، ایک آدمی کسی ضرورت کے تحت ان کے پاس آئے گا، تو وہ کہیں گے، کل آنا، اللہ انہیں راتوں رات عذاب میں مبتلا کر دے گا اور پہاڑ ان پر گرا دے گا جبکہ باقی لوگوں کی صورتیں مسخ کر کے روز قیامت تک بندر اور خنزیر بنا دے گا۔ “ بخاری۔ اور مصابیح کے بعض نسخوں میں ”خز“ کے بجائے ”حر“ ہے اور یہ تصحیف ہے، جبکہ صحیح ”خز“ ہے، الحمیدی اور ابن اثیر نے اس حدیث میں اسی کو راجح قرار دیا ہے، اور کتاب الحمیدی میں امام بخاری کی سند سے، اور اسی طرح بخاری کی شرح للخطابی میں ہے: ((تَرُوْحُ عَلَیْھِمْ سَارِحَۃٌ لَھُمْ یَأْتِیْھِمْ لِحَاجَۃِ)) رواہ البخاری و فی مصابیح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5590) و ذکره البغوي في مصابيح السنة (3/ 453ح 4113) و أخطأ من ضعفه.»