مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالوہاب ثقفی نے خبر دی، ان سے یونس بن عبید نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے بیان کیا کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے اپنی بہن جمیلہ کا نکاح کیا، پھر (ان کے شوہر نے) انہیں ایک طلاق دی۔
(مرفوع) وحدثني محمد بن المثنى، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، حدثنا الحسن،" ان معقل بن يسار كانت اخته تحت رجل، فطلقها، ثم خلى عنها حتى انقضت عدتها، ثم خطبها، فحمي معقل من ذلك انفا، فقال: خلى عنها وهو يقدر عليها، ثم يخطبها، فحال بينه وبينها، فانزل الله: وإذا طلقتم النساء فبلغن اجلهن فلا تعضلوهن سورة البقرة آية 232 إلى آخر الآية، فدعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقرا عليه، فترك الحمية واستقاد لامر الله".(مرفوع) وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ،" أَنَّ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ كَانَتْ أُخْتُهُ تَحْتَ رَجُلٍ، فَطَلَّقَهَا، ثُمَّ خَلَّى عَنْهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، ثُمَّ خَطَبَهَا، فَحَمِيَ مَعْقِلٌ مِنْ ذَلِكَ أَنَفًا، فَقَالَ: خَلَّى عَنْهَا وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهَا، ثُمَّ يَخْطُبُهَا، فَحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ سورة البقرة آية 232 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ عَلَيْهِ، فَتَرَكَ الْحَمِيَّةَ وَاسْتَقَادَ لِأَمْرِ اللَّهِ".
مجھ سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے، ان سے قتادہ نے، کہا ہم سے امام حسن بصری نے بیان کیا کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی بہن ایک آدمی کے نکاح میں تھیں، پھر انہوں نے انہیں طلاق دے دی، اس کے بعد انہوں نے تنہائی میں عدت گزاری۔ عدت کے دن جب ختم ہو گئے تو ان کے پہلے شوہر نے ہی پھر معقل رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے لیے نکاح کا پیغام بھیجا۔ معقل کو اس پر بڑی غیرت آئی۔ انہوں نے کہا جب وہ عدت گزار رہی تھی تو اسے اس پر قدرت تھی (کہ دوران عدت میں رجعت کر لیں لیکن ایسا نہیں کیا) اور اب میرے پاس نکاح کا پیغام بھیجتا ہے۔ چنانچہ وہ ان کے اور اپنی بہن کے درمیان میں حائل ہو گئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وإذا طلقتم النساء فبلغن أجلهن فلا تعضلوهن»”اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے چکو اور وہ اپنی مدت کو پہنچ چکیں تو تم انہیں مت روکو۔“ آخر آیت تک پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا کر یہ آیت سنائی تو انہوں نے ضد چھوڑ دی اور اللہ کے حکم کے سامنے جھک گئے۔
Narrated Al-Hasan: The sister of Ma'qil bin Yasar was married to a man and then that man divorced her and remained away from her till her period of the 'Iddah expired. Then he demanded for her hand in marriage, but Ma'qil got angry out of pride and haughtiness and said, "He kept away from her when he could still retain her, and now he demands her hand again?" So Ma'qil disagreed to remarry her to him. Then Allah revealed: 'When you have divorced women and they have fulfilled the term of their prescribed period, do not prevent them from marrying their (former) husbands.' (2.232) So the Prophet sent for Ma'qil and recited to him (Allah's order) and consequently Ma'qil gave up his pride and haughtiness and yielded to Allah's order.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 248
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع،" ان ابن عمر بن الخطاب رضي الله عنهما طلق امراة له وهي حائض تطليقة واحدة، فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يراجعها، ثم يمسكها حتى تطهر ثم تحيض عنده حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر من حيضها، فإن اراد ان يطلقها، فليطلقها حين تطهر من قبل ان يجامعها، فتلك العدة التي امر الله ان تطلق لها النساء"، وكان عبد الله إذا سئل عن ذلك، قال لاحدهم: إن كنت طلقتها ثلاثا فقد حرمت عليك، حتى تنكح زوجا غيرك. وزاد فيه غيره. عن الليث، حدثني نافع، قال ابن عمر: لو طلقت مرة او مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم امرني بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ،" أَنَّ ابْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ عِنْدَهُ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضِهَا، فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَلْيُطَلِّقْهَا حِينَ تَطْهُرُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُجَامِعَهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ"، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ لِأَحَدِهِمْ: إِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْكَ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ. وَزَادَ فِيهِ غَيْرُهُ. عَنْ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَذَا.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تو اس وقت وہ حائضہ تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ رجعت کر لیں اور انہیں اس وقت تک اپنے ساتھ رکھیں جب تک وہ اس حیض سے پاک ہونے کے بعد پھر دوبارہ حائضہ نہ ہوں۔ اس وقت بھی ان سے کوئی تعرض نہ کریں اور جب وہ اس حیض سے بھی پاک ہو جائیں تو اگر اس وقت انہیں طلاق دینے کا ارادہ ہو تو طہر میں اس سے پہلے کہ ان سے ہمبستری کریں، طلاق دیں۔ پس یہی وہ وقت ہے جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس میں عورتوں کو طلاق دی جائے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اگر اس کے (مطلقہ ثلاثہ کے) بارے میں سوال کیا جاتا تو سوال کرنے والے سے وہ کہتے کہ اگر تم نے تین طلاقیں دے دی ہیں تو پھر تمہاری بیوی تم پر حرام ہے۔ یہاں تک کہ وہ تمہارے سوا دوسرے شوہر سے نکاح کرے۔ «غير قتيبة»(ابوالجہم) کے اس حدیث میں لیث سے یہ اضافہ کیا ہے کہ (انہوں نے بیان کیا کہ) مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر تم نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دے دی ہو۔ (تو تم اسے دوبارہ اپنے نکاح میں لا سکتے ہو) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا حکم دیا تھا۔
Narrated Nafi`: Ibn `Umar bin Al-Khattab divorced his wife during her menses. Allah's Apostle ordered him to take her back till she became clean, and when she got another period while she was with him, she should wait till she became clean again and only then, if he wanted to divorce her, he could do so before having sexual relations with her. And that is the period Allah has fixed for divorcing women. Whenever `Abdullah (bin `Umar) was asked about that, he would say to the questioner, "If you divorced her thrice, she is no longer lawful for you unless she marries another man (and the other man divorces her in his turn).' Ibn `Umar further said, 'Would that you (people) only give one or two divorces, because the Prophet has ordered me so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 249