(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" كان في بريرة ثلاث سنن، إحدى السنن انها اعتقت، فخيرت في زوجها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الولاء لمن اعتق، ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم والبرمة تفور بلحم، فقرب إليه خبز وادم من ادم البيت، فقال: الم ار البرمة فيها لحم؟ قالوا: بلى، ولكن ذلك لحم تصدق به على بريرة، وانت لا تاكل الصدقة، قال: عليها صدقة ولنا هدية".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ، إِحْدَى السُّنَنِ أَنَّهَا أُعْتِقَتْ، فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ: أَلَمْ أَرَ الْبُرْمَةَ فِيهَا لَحْمٌ؟ قَالُوا: بَلَى، وَلَكِنْ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، قَالَ: عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا سے دین کے تین مسئلے معلوم ہو گئے۔ اول یہ کہ انہیں آزاد کیا گیا اور پھر ان کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا (کہ چاہیں ان کے نکاح میں رہیں ورنہ الگ ہو جائیں) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (انہیں کے بارے میں) فرمایا کہ ولاء اسی سے قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے اور ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو ایک ہانڈی میں گوشت پکایا جا رہا تھا، پھر کھانے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے روٹی اور گھر کا سالن پیش کیا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تو دیکھا کہ ہانڈی میں گوشت بھی پک رہا ہے؟ عرض کیا گیا کہ جی ہاں لیکن وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے بریرہ کی طرف سے تحفہ ہے۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Three traditions were established concerning situations in which Barra was involved: When she was manumitted, she was given the option to keep her husband or leave him; Allah's Apostle said, "The wala is for the one who manumits, Once Allah's Apostle entered the house while some meat was being cooked in a pot, but only bread and some soup of the house were placed before, him. He said, "Don't I see the pot containing meat?" They said, "Yes, but that meat was given to Barira in charity (by someone), and you do not eat what it given in charity."The Prophet said "That meat is alms for her, but for us it is a present."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 202