صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
29. بَابُ اللِّعَانِ وَمَنْ طَلَّقَ بَعْدَ اللِّعَانِ:
باب: لعان اور لعان کے بعد طلاق دینے کا بیان۔
(29) Chapter. Al-Lian, and whoever divorced (his wife) after the process of Lian.
حدیث نمبر: 5308
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، ان سهل بن سعد الساعدي اخبره،" ان عويمرا العجلاني جاء إلى عاصم بن عدي الانصاري، فقال له: يا عاصم، ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا، ايقتله فتقتلونه، ام كيف يفعل؟ سل لي يا عاصم عن ذلك، فسال عاصم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسائل وعابها حتى كبر على عاصم ما سمع من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما رجع عاصم إلى اهله جاءه عويمر، فقال: يا عاصم، ماذا قال لك رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال عاصم لعويمر: لم تاتني بخير، قد كره رسول الله صلى الله عليه وسلم المسالة التي سالته عنها، فقال عويمر: والله لا انتهي حتى اساله عنها، فاقبل عويمر حتى جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وسط الناس، فقال: يا رسول الله، ارايت رجلا وجد مع امراته رجلا، ايقتله فتقتلونه، ام كيف يفعل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد انزل فيك وفي صاحبتك، فاذهب فات بها، قال سهل: فتلاعنا وانا مع الناس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما فرغا من تلاعنهما، قال عويمر: كذبت عليها يا رسول الله، إن امسكتها فطلقها ثلاثا قبل ان يامره رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال ابن شهاب: فكانت سنة المتلاعنين.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا، فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا، قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلَاعُنِهِمَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَتْ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ.
ہم سے اسماعیل بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی نے خبر دی کہ عویمر عجلانی، عاصم بن عدی انصاری کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ عاصم آپ کا کیا خیال ہے کہ ایک شخص اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے تو کیا اسے قتل کر دے گا لیکن پھر آپ لوگ اسے بھی قتل کر دیں گے۔ آخر اسے کیا کرنا چاہیئے؟ عاصم! میرے لیے یہ مسئلہ پوچھ دو۔ چنانچہ عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا۔ نبی کریم نے اس طرح کے سوالات کو ناپسند فرمایا اور اظہار ناگواری کیا۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اس کا بہت اثر لیا۔ پھر جب گھر واپس آئے تو عویمر ان کے پاس آئے اور پوچھا۔ عاصم! آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا جواب دیا۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا، عویمر! تم نے میرے ساتھ اچھا معاملہ نہیں کیا، جو مسئلہ تم نے پوچھا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ناپسند فرمایا۔ عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! جب تک میں یہ مسئلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم نہ کر لوں، باز نہیں آؤں گا۔ چنانچہ عویمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت صحابہ کے درمیان میں موجود تھے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کا اس شخص کے متعلق کیا ارشاد ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے، کیا اسے قتل کر دے؟ لیکن پھر آپ لوگ اسے (قصاص) میں قتل کر دیں گے، تو پھر اسے کیا کرنا چاہیئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں ابھی وحی نازل ہوئی ہے۔ جاؤ اور اپنی بیوی کو لے کر آؤ۔ سہل نے بیان کیا کہ پھر ان دونوں نے لعان کیا۔ میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت موجود تھا۔ جب لعان سے فارغ ہوئے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! اگر اب بھی میں اسے (اپنی بیوی کو) اپنے ساتھ رکھتا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں جھوٹا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے انہیں تین طلاقیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی دے دیں۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر لعان کرنے والوں کے لیے سنت طریقہ مقرر ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: 'Uwaimir Al-Ajlani came to `Asim bin Ad Al-Ansari and said to him, "O `Asim! Suppose a man saw another man with his wife, would he kill him whereupon you would kill him; or what should he do? Please, O `Asim, ask about this on my behalf." `Asim asked Allah's Apostle about it. Allah's Apostle, disliked that question and considered it disgraceful. What `Asim heard from Allah's Apostle was hard on him. When `Asim returned to his family, 'Uwaimir came to him and said, "O `Asim! What did Allah's Apostle. say to you?" `Asim said to 'Uwaimir, "You never bring me any good. Allah's Apostle disliked the problem which I asked him about." 'Uwaimir said, "By Allah, I will not give up this matter until I ask the Prophet about it." So 'Uwaimir proceeded till he came to Allah's Apostle in the midst of people, and said, "O Allah's Apostle! If a man sees another man with his wife, would he kill him, whereupon you would kill him, or what should he do?" Allah's Apostle said, "Allah has revealed some decree as regards you and your wives case. Go and bring her." So they carried out the process of Lian while I was present among the people with Allah's Apostle. When they had finished their Lian, 'Uwaimir said, "O Allah's Apostle! If I should now keep her with me as a wife, then I have told a lie." So he divorced her thrice before Allah's Apostle ordered him. (Ibn Shihab said: So divorce was the tradition for all those who were involved in a case of Lian.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 228


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.