وقال الحسن: نيته، وقال اهل العلم: إذا طلق ثلاثا فقد حرمت عليه فسموه حراما بالطلاق والفراق وليس هذا كالذي يحرم الطعام لانه لا يقال لطعام الحل حرام، ويقال للمطلقة حرام، وقال: في الطلاق ثلاثا لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره.وَقَالَ الْحَسَنُ: نِيَّتُهُ، وَقَالَ أَهْلُ الْعِلْمِ: إِذَا طَلَّقَ ثَلَاثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْهِ فَسَمَّوْهُ حَرَامًا بِالطَّلَاقِ وَالْفِرَاقِ وَلَيْسَ هَذَا كَالَّذِي يُحَرِّمُ الطَّعَامَ لِأَنَّهُ لَا يُقَالُ لِطَعَامِ الْحِلِّ حَرَامٌ، وَيُقَالُ لِلْمُطَلَّقَةِ حَرَامٌ، وَقَالَ: فِي الطَّلَاقِ ثَلَاثًا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ.
امام حسن بصری نے کہا کہ اس صورت میں فتویٰ اس کی نیت پر ہو گا اور اہل علم نے یوں کہا ہے کہ جب کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی تو وہ اس پر حرام ہو جائے گی۔ یہاں طلاق اور «فراق» کے الفاظ کے ذریعہ حرمت ثابت کی اور عورت کو اپنے اوپر حرام کرنا کھانے کو حرام کی طرح نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ حلال کھانے کو حرام نہیں کہہ سکتے اور طلاق والی عورت کو حرام کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے تین طلاق والی عورت کے لیے یہ فرمایا کہ وہ اگلے خاوند کے لیے حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔
وقال الليث: حدثني نافع، قال:" كان ابن عمر إذا سئل عمن طلق ثلاثا، قال: لو طلقت مرة او مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم امرني بهذا، فإن طلقتها ثلاثا، حرمت حتى تنكح زوجا غيرك".وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ:" كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا سُئِلَ عَمَّنْ طَلَّقَ ثَلَاثًا، قَالَ: لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَذَا، فَإِنْ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا، حَرُمَتْ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ".
اور لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اگر ایسے شخص کا مسئلہ پوچھا جاتا جس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی ہوتی، تو وہ کہتے اگر تو ایک بار یا دو بار طلاق دیتا تو رجوع کر سکتا تھا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو ایسا ہی حکم دیا تھا لیکن جب تو نے تین طلاق دے دی تو وہ عورت اب تجھ پر حرام ہو گئی یہاں تک کہ وہ تیرے سوا اور کسی شخص سے نکاح کرے۔
Nafi' said: When Ibn 'Umar was asked about person who had given three divorces, he said, "Would that you gave one or two divorces, for the Prophet (saws) ordered me to do so. If you give three divorces then she cannot be lawful for you until she has married another husband (and is divorced by him)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 189
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا ابو معاوية، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت:" طلق رجل امراته، فتزوجت زوجا غيره، فطلقها، وكانت معه مثل الهدبة، فلم تصل منه إلى شيء تريده، فلم يلبث ان طلقها، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن زوجي طلقني وإني تزوجت زوجا غيره فدخل بي ولم يكن معه إلا مثل الهدبة فلم يقربني إلا هنة واحدة لم يصل مني إلى شيء، فاحل لزوجي الاول؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تحلين لزوجك الاول حتى يذوق الآخر عسيلتك وتذوقي عسيلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ، فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ، فَطَلَّقَهَا، وَكَانَتْ مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ، فَلَمْ تَصِلْ مِنْهُ إِلَى شَيْءٍ تُرِيدُهُ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ طَلَّقَهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ زَوْجِي طَلَّقَنِي وَإِنِّي تَزَوَّجْتُ زَوْجًا غَيْرَهُ فَدَخَلَ بِي وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ الْهُدْبَةِ فَلَمْ يَقْرَبْنِي إِلَّا هَنَةً وَاحِدَةً لَمْ يَصِلْ مِنِّي إِلَى شَيْءٍ، فَأَحِلُّ لِزَوْجِي الْأَوَّلِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَحِلِّينَ لِزَوْجِكِ الْأَوَّلِ حَتَّى يَذُوقَ الْآخَرُ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک شخص رفاعی نے اپنی بیوی (تمیمہ بنت وہب) کو طلاق دے دی، پھر ایک دوسرے شخص سے ان کی بیوی نے نکاح کیا لیکن انہوں نے بھی ان کو طلاق دے دی۔ ان دوسرے شوہر کے پاس کپڑے کے پلو کی طرح تھا۔ عورت کو اس سے پورا مزہ جیسا وہ چاہتی تھی نہیں ملا۔ آخر عبدالرحمٰن نے تھوڑے ہی دنوں رکھ کر اس کو طلاق دے دی۔ اب وہ عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی تھی، پھر میں نے ایک دوسرے مرد سے نکاح کیا۔ وہ میرے پاس تنہائی میں آئے لیکن ان کے ساتھ تو کپڑے کے پلو کی طرح کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ کل ایک ہی بار اس نے مجھ سے صحبت کی وہ بھی بیکار (دخول ہی نہیں ہوا اوپر ہی اوپر چھو کر رہ گیا) کیا اب میں اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک دوسرا خاوند تیری شیرینی نہ چکھے۔
Narrated `Aisha: A man divorced his wife and she married another man who proved to be impotent and divorced her. She could not get her satisfaction from him, and after a while he divorced her. Then she came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! My first husband divorced me and then I married another man who entered upon me to consummate his marriage but he proved to be impotent and did not approach me except once during which he benefited nothing from me. Can I remarry my first husband in this case?" Allah's Apostle said, "It is unlawful to marry your first husband till the other husband consummates his marriage with you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 190