صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
20. بَابُ إِذَا أَسْلَمَتِ الْمُشْرِكَةُ أَوِ النَّصْرَانِيَّةُ تَحْتَ الذِّمِّيِّ أَوِ الْحَرْبِيِّ:
باب: اس بیان میں کہ جب مشرک یا نصرانی عورت جو معاہد مشرک یا حربی مشرک کے نکاح میں ہو اسلام لائے۔
(20) Chapter. (What) if an idolatress (Al-Mushrikah) or a Christian woman becomes a Muslim while she is the wife of a Dhimmi (i.e., a non-Muslim under the protection of a Muslim government), or Mushrik at war with the Muslims?
حدیث نمبر: Q5288
Save to word اعراب English
وقال عبد الوارث: عن خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس،" إذا اسلمت النصرانية قبل زوجها بساعة حرمت عليه".وَقَالَ عَبْدُ الْوَارِثِ: عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" إِذَا أَسْلَمَتِ النَّصْرَانِيَّةُ قَبْلَ زَوْجِهَا بِسَاعَةٍ حَرُمَتْ عَلَيْهِ".
‏‏‏‏ اور عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، ان سے خالد حذاء نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ اگر کوئی نصرانی عورت اپنے شوہر سے تھوڑی دیر پہلے اسلام لائی تو وہ اپنے خاوند پر حرام ہو جاتی ہے اور داؤد نے بیان کیا کہ ان سے ابراہیم الصائغ نے کہ عطاء سے ایسی عورت کے متعلق پوچھا گیا جو ذمی قوم سے تعلق رکھتی ہو اور اسلام قبول کر لے، پھر اس کے بعد اس کا شوہر بھی اس کی عدت کے زمانہ ہی میں اسلام لے آئے تو کیا وہ اسی کی بیوی سمجھی جائے گی؟ فرمایا کہ نہیں البتہ اگر وہ نیا نکاح کرنا چاہے، نئے مہر کے ساتھ (تو کر سکتا ہے) مجاہد نے فرمایا کہ (بیوی کے اسلام لانے کے بعد) اگر شوہر اس کی عدت کے زمانہ میں ہی اسلام لے آیا تو اس سے نکاح کر لینا چاہیئے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «لا هن حل لهم ولا هم يحلون لهن» کہ نہ مومن عورتیں مشرک مردوں کے لیے حلال ہیں اور نہ مشرک مرد مومن عورتوں کے لیے حلال ہیں۔ اور حسن اور قتادہ نے دو مجوسیوں کے بارے میں (جو میاں بیوی تھے) جو اسلام لے آئے تھے، کہا کہ وہ دونوں اپنے نکاح پر باقی ہیں اور اگر ان میں سے کوئی اپنے ساتھی سے (اسلام میں) سبقت کر جائے اور دوسرا انکار کر دے تو عورت اپنے شوہر سے جدا ہو جاتی ہے اور شوہر اسے حاصل نہیں کر سکتا (سوا نکاح جدید کے) اور ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ مشرکین کی کوئی عورت (اسلام قبول کرنے کے بعد) اگر مسلمانوں کے پاس آئے تو کیا اس کے مشرک شوہر کو اس کا مہر واپس کر دیا جائے گا؟ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «وأتوهم ما أنفقوا» اور انہیں وہ واپس کر دو جو انہوں نے خرچ کیا ہو۔ عطاء نے فرمایا کہ نہیں، یہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور معاہد مشرکین کے درمیان تھا اور مجاہد نے فرمایا کہ یہ سب کچھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے درمیان باہمی صلح کی وجہ سے تھا۔
حدیث نمبر: 5288
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، وقال إبراهيم بن المنذر: حدثني ابن وهب، حدثني يونس، قال ابن شهاب: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" كانت المؤمنات إذا هاجرن إلى النبي صلى الله عليه وسلم يمتحنهن بقول الله تعالى: يايها الذين آمنوا إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن سورة الممتحنة آية 10 إلى آخر الآية، قالت عائشة: فمن اقر بهذا الشرط من المؤمنات فقد اقر بالمحنة، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اقررن بذلك من قولهن، قال لهن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انطلقن فقد بايعتكن، لا والله ما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم يد امراة قط، غير انه بايعهن بالكلام، والله ما اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم على النساء إلا بما امره الله: يقول لهن: إذا اخذ عليهن قد بايعتكن كلاما".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْتَحِنُهُنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ سورة الممتحنة آية 10 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا الشَّرْطِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ، قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ، لَا وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ، غَيْرَ أَنَّهُ بَايَعَهُنَّ بِالْكَلَامِ، وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النِّسَاءِ إِلَّا بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ: يَقُولُ لَهُنَّ: إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ قَدْ بَايَعْتُكُنَّ كَلَامًا".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے اور ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا کہ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مومن عورتیں جب ہجرت کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتی تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں آزماتے تھے بوجہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے «يا أيها الذين آمنوا إذا جاءكم المؤمنات مهاجرات فامتحنوهن‏» کہ اے وہ لوگو! جو ایمان لے آئے ہو، جب مومن عورتیں تمہارے پاس ہجرت کر کے آئیں تو انہیں آزماؤ۔ آخر آیت تک۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر ان (ہجرت کرنے والی) مومن عورتوں میں سے جو اس شرط کا اقرار کر لیتی (جس کا ذکر اسی سورۃ الممتحنہ میں ہے کہ اللہ کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گی) تو وہ آزمائش میں پوری سمجھی جاتی تھی۔ چنانچہ جب وہ اس کا اپنی زبان سے اقرار کر لیتیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے کہ اب جاؤ میں نے تم سے عہد لے لیا ہے۔ ہرگز نہیں! واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے (بیعت لیتے وقت) کسی عورت کا ہاتھ کبھی نہیں چھوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے صرف زبان سے (بیعت لیتے تھے)۔ واللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے صرف انہیں چیزوں کا عہد لیا جن کا اللہ نے آپ کو حکم دیا تھا۔ بیعت لینے کے بعد آپ ان سے فرماتے کہ میں نے تم سے عہد لے لیا ہے۔ یہ آپ صرف زبان سے کہتے کہ میں نے تم سے بیعت لے لی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) When believing women came to the Prophet as emigrants, he used to test them in accordance with the order of Allah. 'O you who believe! When believing women come to you as emigrants, examine them . . .' (60.10) So if anyone of those believing women accepted the above mentioned conditions, she accepted the conditions of faith. When they agreed on those conditions and confessed that with their tongues, Allah's Apostle would say to them, "Go, I have accepted your oath of allegiance (for Islam). By Allah, and hand of Allah's Apostle never touched the hand of any woman, but he only used to take their pledge of allegiance orally. By Allah, Allah's Apostle did not take the pledge of allegiance of the women except in accordance with what Allah had ordered him. When he accepted their pledge of allegiance he would say to them, "I have accepted your oath of allegiance."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 211


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.