(23) Chapter. Az-Zihar. And the Statement of Allah: "Indeed Allah has heard the statement of her (Khaula bint Thalaba) that disputes with you (O Muhammad ) concerning her husband (Aus bin As-Samit)... (up to)... And for him who is unable to do so, he should feed sixty of the poor." (V.58:1-4)
وقول الله تعالى: قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها إلى قوله: فمن لم يستطع فإطعام ستين مسكينا سورة المجادلة آية 1 - 4. وقال لي إسماعيل: حدثني مالك، انه سال ابن شهاب، عن ظهار العبد، فقال: نحو ظهار الحر، قال مالك: وصيام العبد شهران، وقال الحسن بن الحر: ظهار الحر والعبد من الحرة والامة سواء، وقال عكرمة: إن ظاهر من امته فليس بشيء، إنما الظهار من النساء وفي العربية لما قالوا اي فيما قالوا، وفي بعض ما قالوا: وهذا اولى لان الله لم يدل على المنكر وقول الزور.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: قَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا إِلَى قَوْلِهِ: فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا سورة المجادلة آية 1 - 4. وَقَالَ لِي إِسْمَاعِيلُ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ، عَنْ ظِهَارِ الْعَبْدِ، فَقَالَ: نَحْوَ ظِهَارِ الْحُرِّ، قَالَ مَالِكٌ: وَصِيَامُ الْعَبْدِ شَهْرَانِ، وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ الْحُرِّ: ظِهَارُ الْحُرِّ وَالْعَبْدِ مِنَ الْحُرَّةِ وَالْأَمَةِ سَوَاءٌ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: إِنْ ظَاهَرَ مِنْ أَمَتِهِ فَلَيْسَ بِشَيْءٍ، إِنَّمَا الظِّهَارُ مِنَ النِّسَاءِ وَفِي الْعَرَبِيَّةِ لِمَا قَالُوا أَيْ فِيمَا قَالُوا، وَفِي بَعْضِ مَا قَالُوا: وَهَذَا أَوْلَى لِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَدُلَّ عَلَى الْمُنْكَرِ وَقَوْلِ الزُّورِ.
اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ المجادلہ میں فرمانا ”اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے، اپنے شوہر کے بارے میں بحث کرتی تھی۔ آیت «فمن لم يستطع فإطعام ستين مسكينا» تک، اور مجھ سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا کہ انہوں نے ابن شہاب سے کسی نے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ اس کا ظہار بھی آزاد کے ظہار کی طرح ہو گا۔ امام مالک نے بیان کیا کہ غلام روزے دو مہینے کے رکھے گا۔ حسن بن حر نے کہا کہ آزاد مرد یا غلام کا ظہار آزاد عورت یا لونڈی سے یکساں ہے۔ عکرمہ نے کہا کہ اگر کوئی شخص اپنی لونڈی سے ظہار کرے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ ظہار اپنی بیویوں سے ہوتا ہے اور عربی زبان میں «لام فى» کے معنوں میں آتا ہے تو «يعودون لما قالوا» کا یہ معنی ہو گا کہ پھر اس عورت کو رکھنا چاہیں اور ظہار کے کلمہ کو باطل کرنا اور یہ ترجمہ اس سے بہتر ہے کیونکہ ظہار کو اللہ نے بری بات اور جھوٹ فرمایا ہے اس کو دہرانے کے لیے کیسے کہے گا۔