صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
44. بَابُ: {وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ} :
باب: اور اللہ کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا کہ عدت کی اندر عورتوں کے خاندان کے زیادہ حقدار ہیں یعنی رجعت کر کے۔
حدیث نمبر: 5331
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ،" أَنَّ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ كَانَتْ أُخْتُهُ تَحْتَ رَجُلٍ، فَطَلَّقَهَا، ثُمَّ خَلَّى عَنْهَا حَتَّى انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، ثُمَّ خَطَبَهَا، فَحَمِيَ مَعْقِلٌ مِنْ ذَلِكَ أَنَفًا، فَقَالَ: خَلَّى عَنْهَا وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهَا، ثُمَّ يَخْطُبُهَا، فَحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعْضُلُوهُنَّ سورة البقرة آية 232 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَأَ عَلَيْهِ، فَتَرَكَ الْحَمِيَّةَ وَاسْتَقَادَ لِأَمْرِ اللَّهِ".
مجھ سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے، ان سے قتادہ نے، کہا ہم سے امام حسن بصری نے بیان کیا کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی بہن ایک آدمی کے نکاح میں تھیں، پھر انہوں نے انہیں طلاق دے دی، اس کے بعد انہوں نے تنہائی میں عدت گزاری۔ عدت کے دن جب ختم ہو گئے تو ان کے پہلے شوہر نے ہی پھر معقل رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے لیے نکاح کا پیغام بھیجا۔ معقل کو اس پر بڑی غیرت آئی۔ انہوں نے کہا جب وہ عدت گزار رہی تھی تو اسے اس پر قدرت تھی (کہ دوران عدت میں رجعت کر لیں لیکن ایسا نہیں کیا) اور اب میرے پاس نکاح کا پیغام بھیجتا ہے۔ چنانچہ وہ ان کے اور اپنی بہن کے درمیان میں حائل ہو گئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وإذا طلقتم النساء فبلغن أجلهن فلا تعضلوهن» ”اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دے چکو اور وہ اپنی مدت کو پہنچ چکیں تو تم انہیں مت روکو۔“ آخر آیت تک پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا کر یہ آیت سنائی تو انہوں نے ضد چھوڑ دی اور اللہ کے حکم کے سامنے جھک گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5331 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5331
حدیث حاشیہ:
اہلحدیث کا قول یہ ہے کہ عدت گزر جانے کے بعد رجعت نکاح جدید سے ہوتی ہے اور عدت کے اندر عورت سے جماع کرنا ہی رجعت کے لیے کافی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5331
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5331
حدیث حاشیہ:
(1)
جس شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہو وہ دوران عدت میں تجدید نکاح کے بغیر ہی اسے واپس لینے کا زیادہ حق دار ہے۔
اگر عدت گزر جائے تو نکاح ختم ہو جاتا ہے۔
اب بھی رجوع ممکن ہے لیکن تجدید نکاح کے ساتھ رجوع ہو سکے گا جیسا کہ درج بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
(2)
تجدید نکاح کے لیے چار شرائط حسب ذیل ہیں:
٭ عورت رضامند ہو۔
٭سرپرست کی اجازت۔
٭ نیا حق مہر ہو۔
٭گواہ موجود ہوں۔
تجدید نکاح کی سہولت پہلی یا دوسری طلاق کے بعد ہے، تیسری طلاق کے بعد یہ سہولت بھی ختم ہو جاتی ہے۔
(3)
دوران عدت میں رجوع دو طرح سے ہو سکتا ہے:
٭ قولی رجوع، یعنی اپنی زبان سے اس بات کا اظہار کرے کہ میں نے رجوع کر لیا ہے۔
٭ عملی رجوع، یعنی بیوی سے ہم بستری کرے تو اس سے بھی رجوع ہو جاتا ہے۔
لیکن دل میں رجوع کی نیت کی اور عمل یا قول سے اس کا ثبوت نہ دیا تو رجوع نہیں ہوگا۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5331