من كتاب الاطعمة کھانا کھانے کے آداب 26. باب في التَّمْرِ: کھجور کی فضیلت کا بیان
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! جس گھر میں کھجور نہ ہو اس گھر کے لوگ بھوکے ہیں۔“ ایسا دو یا تین بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2104]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2046]، [أبوداؤد 3831]، [ابن حبان 5206] وضاحت:
(تشریح حدیث 2096) جو گھر کھجور سے خالی ہو ان کو آسودگی نہیں، ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ مدینہ کے حق میں فرمایا جن کی غذا کھجور تھی، آج جدید سائنس و طبِ حدیث سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ کھجور کے اندر بھرپور غذائیت اور ایک کیمیاوی مادہ پایا جاتا ہے جو زہر تک کا تریاق ہے، اور یہ انسانی جسم کو وٹامنز سے بھر دیتی اور جسم کو فربہ کرتی ہے، جنسی قوت بڑھاتی ہے، طبِ یونانی میں معجون خرما بہت مشہور ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے گھر والے بھوکے نہیں رہ سکتے جن کے گھر میں کھجور موجود ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2105]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2046]، [أبوداؤد 3830]، [ترمذي 1815]، [ابن ماجه 3327] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور ہدیہ کی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر ادھر (یعنی پاس پڑوس میں) تقسیم کر دیں، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کی وجہ سے اکڑوں بیٹھ کر کھجور تناول فرما رہے تھے۔ امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «يُهَدِّيْهِ» کا مطلب ہے اس کھجور کو ادھر ادھر بھیج دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2106]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2044، 2046]، [أبوداؤد 3771]، [ترمذي فى الشمائل 144]، [نسائي فى الكبرىٰ 6744] وضاحت:
(تشریح احادیث 2097 سے 2099) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانا اکڑوں یا ایک پیر پر بیٹھ کر کھانا چاہے، اس طرح سے زیادہ نہیں کھایا جاتا اور پیٹ نہیں نکلتا ہے، اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع بھی معلوم ہوئی کہ دنیا داروں کی طرح پھیل اور پالتی مار کر نہیں کھاتے تھے، اور ہدیہ قبول فرما لیتے تھے، اور خود بھی دوسروں کو ہدیہ تحفہ دیتے تھے، لے لے کر اپنے لئے ہی رکھتے نہ تھے۔ (فداہ أبی وأمی صلی اللہ علیہ وسلم)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|