(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا مصعب بن سليم، قال: سمعت انس بن مالك يقول: "اهدي إلى النبي صلى الله عليه وسلم تمر فاخذ يهديه". وقال:"رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل تمرا مقعيا من الجوع". قال ابو محمد: يهديه: يعني: يرسله ههنا وههنا..(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: "أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمْرٌ فَأَخَذَ يُهَدِّيهِ". وَقَالَ:"رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ تَمْرًا مُقْعِيًا مِنْ الْجُوعِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يُهَدِّيهِ: يَعْنِي: يُرْسِلُهُ هَهُنَا وَهَهُنَا..
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور ہدیہ کی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر ادھر (یعنی پاس پڑوس میں) تقسیم کر دیں، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک کی وجہ سے اکڑوں بیٹھ کر کھجور تناول فرما رہے تھے۔ امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «يُهَدِّيْهِ» کا مطلب ہے اس کھجور کو ادھر ادھر بھیج دیا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2097 سے 2099) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانا اکڑوں یا ایک پیر پر بیٹھ کر کھانا چاہے، اس طرح سے زیادہ نہیں کھایا جاتا اور پیٹ نہیں نکلتا ہے، اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع بھی معلوم ہوئی کہ دنیا داروں کی طرح پھیل اور پالتی مار کر نہیں کھاتے تھے، اور ہدیہ قبول فرما لیتے تھے، اور خود بھی دوسروں کو ہدیہ تحفہ دیتے تھے، لے لے کر اپنے لئے ہی رکھتے نہ تھے۔ (فداہ أبی وأمی صلی اللہ علیہ وسلم)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2106]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2044، 2046]، [أبوداؤد 3771]، [ترمذي فى الشمائل 144]، [نسائي فى الكبرىٰ 6744]