من كتاب الاطعمة کھانا کھانے کے آداب 41. باب في الْفَأْرَةِ تَقَعُ في السَّمْنِ فَمَاتَتْ: اس کا بیان کہ چوہیا گھی میں گر کر مر جائے تو کیا کریں؟
ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہیا کے بارے میں پوچھا گیا جو گھی میں گر گئی ہو، فرمایا: ”اس کو نکال دو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال پھینکو اور (باقی بچا گھی) کھا لو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2128]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 235]، [أبوداؤد 3841]، [ترمذي 1798]، [نسائي 4269] وضاحت:
(تشریح حدیث 2119) یہ حکم ایسی صورت میں ہے جب کہ گھی جما ہوا ہو کیونکہ اس کی تاثیر سارے گھی میں نہ پہنچے گی، پگھلا ہوا گھی سب ہی پھینک دینا بہتر ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
محمد بن يوسف، ابن عینیہ سے اسی سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2129]»
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: چوہیا گھی میں گر کر مر جائے (تو کیا کیا جائے؟)، فرمایا: ”اس کو اور آس پاس کے گھی کو نکال پھینکو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2130]»
اس روایت کی سند قوی ہے اور پیچھے (761) میں گذرچکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند الحميدي 314] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي
اس سند سے بھی سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے مثل سابق مروی ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر گھی پگھلا ہوا ہو تو سب پھینک دیا جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2131]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2120 سے 2123) ان تمام احادیث و روایات سے معلوم ہوا کہ اگر گھی میں چوہیا گر کر مر جائے تو اگر جما ہوا گھی ہو تو آس پاس کا گھی پھینک کر باقی گھی کھایا جا سکتا ہے اگر وہ متاثر نہ ہوا ہو، پگھلا ہوا گھی سب کا سب پھینک دینا چاہیے کیونکہ اس سے صحتِ انسان کو ضرر کا اندیشہ ہے۔ واللہ اعلم۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|