سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
11. باب في الضِّيَافَةِ:
مہمان نوازی کا بیان
حدیث نمبر: 2074
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا محمد بن إسحاق، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي شريح الخزاعي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا، او ليصمت، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه، جائزته يوما وليلة، والضيافة ثلاثة ايام وما بعد ذلك صدقة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا، أَوْ لِيَصْمُتْ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، جَائِزَتَهُ يَوْمًا وَلَيْلَةً، وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَمَا بَعْدَ ذَلِكَ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوشریح الخزاعی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے یا پھر خاموش رہے، اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت (خاطر مدارات) کرے۔ مہمان داری ایک دن ایک رات (کی فرض) ہے اور مہمانی تین دن تک سنت ہے، اس کے بعد (مہمان اگر رکا رہے اور میزبان اس پر کچھ خرچ کرے تو یہ) صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2078]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6019، 6135]، [مسلم 48 فى كتاب الايمان]، [ترمذي 1967]، [ابن ماجه 3675]، [ابن حبان 5287]، [الحميدي 585]، [أبويعلی الموصلي 6218]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 2075
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن محمد، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت نافع بن جبير، عن ابي شريح الخزاعي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليحسن إلى جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا او ليسكت".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ".
سیدنا ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کو اپنے مہمان کی عزت کرنی چاہیے، اور جو شخص الله اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرے، اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ بھلی بات کہے ورنہ چپ رہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2079]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6136]، [مسلم 48، وغيرهما كما مر آنفا]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2073 سے 2075)
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ایمان کی نشانی اور مومن کی صفات یہ ہیں کہ وہ پڑوسی کی عزت کرے خواہ وہ کسی بھی قبیلے اور مذہب سے تعلق رکھتا ہو، اور فضول باتوں اور بکواس سے پرہیز کرے، مہمان نوازی کرے، جو حسنِ اخلاق کا اعلیٰ نمونہ ہے، نیز یہ کہ مہمان نوازی تین دن تک کی ہے، اس سے زیادہ میزبان پر کوئی مہمان بوجھ نہ بنے بلکہ اپنا انتظام خود کر لے جیسا کہ بخاری و ابن ماجہ کی روایت میں تصریح موجود ہے۔
اسی لئے مذکورہ بالا روایت میں بھی فرمایا کہ تین دن سے زیادہ خاطر مدارات اگر میزبان کرتا ہے تو صدقہ ہے اور مہمان کو اس سے بچنا چاہیے۔
سبحان اللہ! اسلام کا کتنا پیارا نظامِ عدل ہے کہ پہلے مہمان نوازی کی تعلیم دی پھر مہمان کو بتا دیا کہ میزبان پر بوجھ بھی نہ بنے۔
«(الحمدللّٰه الذى هدانا لهٰذا)» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2076
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا شعبة، عن ابي الجودي، عن سعيد بن المهاجر، عن المقدام بن معدي كرب: ابي كريمة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ايما مسلم ضاف قوما، فاصبح الضيف محروما، فإن على كل مسلم نصره حتى ياخذ له بقرى ليلته من زرعه وماله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْجُودِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ: أَبِي كَرِيمَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَيُّمَا مُسْلِمٍ ضَافَ قَوْمًا، فَأَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا، فَإِنَّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ نَصْرَهُ حَتَّى يَأْخُذَ لَهُ بِقِرَى لَيْلَتِهِ مِنْ زَرْعِهِ وَمَالِهِ".
سیدنا ابوکریمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی کسی قوم کا مہمان بنا (یعنی ان کے پاس مہمان بن کر آیا) اور صبح تک ویسے ہی بے نصیب رہا (یعنی کسی نے اس کی مہمان داری نہ کی) تو اس کی مدد کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے یہاں تک کہ وہ مہمان اپنی مہمانی اس قوم کی زراعت اور مال میں سے لے سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2080]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3751]، [ابن ماجه 3677]، [أحمد 131/4، 133]، [مشكل الآثار للطحاوي 40/4]، [دارقطني 287/4]، [ابن حبان 5288]، اور [بخاري 3461] و [مسلم 1727] میں بھی اس کا شاہد موجود ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2075)
یعنی جن کا مہمان ہو ان کے مال و زر میں سے اس قدر بلا اجازت لے سکتا ہے جس میں اس کی آسودگی ہو، یہ حدیث ابتدائے اسلام کی ہے جب مہمانی واجب تھی، لیکن اب سنّتِ مؤکدہ اور اخلاقِ حسنہ کی نشانی ہے۔
اور مہمانی نہ کرنا بدخلقی، بے مروّتی اور باعثِ شقاوت ہے۔
نیز وجوب صرف پہلی رات کے لئے ہے کیونکہ رات کو مسافر کو نہ کھانا مل سکتا ہے نہ بازار معلوم ہوتا ہے تو صاحبِ خانہ پر اس کے کھانے پینے کا سامان کر دینا واجب ہے، البتہ دوسرے دن صبح کو اس پر مہمانی کرنا واجب نہیں کیونکہ مہمان دن کو سب سامان کر سکتا ہے، یہ وجوب علماء کے ایک گروہ کے نزدیک اب بھی باقی ہے اور جمہور کہتے ہیں کہ وجوب منسوخ ہو گیا لیکن سنّت ہونا اب بھی باقی ہے، تو ایک دن رات مہمانی کرنا سنّتِ مؤکدہ یعنی ضروری ہے اور تین دن مستحب ہے، اور تین دن بعد پھر مہمانی نہیں، اب مہمان کو لازم ہے کہ چل دیوے یا اپنے کھانے پینے کا اہتمام الگ کر لیوے، میزبان پر بوجھ نہ ڈالے (وحیدی بتصرف)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.