سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
12. باب الذُّبَابِ يَقَعُ في الطَّعَامِ:
کھانے میں مکھی گر جانے کا بیان
حدیث نمبر: 2077
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا سليمان بن بلال، عن عتبة بن مسلم، ان عبيد بن حنين اخبره، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا سقط الذباب في شراب احدكم، فليغمسه كله ثم لينزعه، فإن في احد جناحيه داء، وفي الآخر شفاء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، أَنَّ عُبَيْدَ بْنَ حُنَيْنٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا سَقَطَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْمِسْهُ كُلَّهُ ثُمَّ لِيَنْزِعْهُ، فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً، وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکھی تم میں سے کسی کے (کھانے) پانی میں گر جائے تو وہ پوری مکھی کو برتن میں ڈبو دے اور پھر اسے نکال کر پھینک دے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے پر میں شفا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2081]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3320]، [أبوداؤد 3844]، [ابن ماجه 3505]، [أبويعلی 986]، [ابن حبان 1246، 1247]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2078
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثمامة بن عبد الله بن انس، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "إذا وقع الذباب في إناء احدكم، فليغمسه، فإن في احد جناحيه داء، وفي الآخر شفاء". قال ابو محمد: قال غير حماد: ثمامة، عن انس، مكان ابي هريرة. وقوم يقولون: عن القعقاع، عن ابي هريرة، وحديث عبيد بن حنين اصح.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْمِسْهُ، فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً، وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: قَالَ غَيْرُ حَمَّادٍ: ثُمَامَةُ، عَنْ أَنَسٍ، مَكَانَ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَقَوْمٌ يَقُولُونَ: عَنْ الْقَعْقَاع، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَحَدِيثُ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ أَصَحُّ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکھی تم میں سے کسی کے برتن میں پڑ جائے تو پوری مکھی کو برتن میں ڈبو دے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفاء ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: حماد (بن سلمہ) کے علاوہ رواۃ سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جگہ بطریق ثمامہ عن سیدنا انس رضی اللہ عنہ مروی ہے، دیگر رواۃ نے بطریق قعقاع عن سیدنا ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کیا ہے اور پہلی حدیث جو عبید بن حنین سے مروی ہے وہ سب سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه ثمامة بن عبد الله لم يدرك أبا هريرة. أخرجه أحمد 340/ 2 من طريق يونس، [مكتبه الشامله نمبر: 2082]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے کیونکہ ثمامہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا، لیکن حدیث صحیح ہے جیسا کہ اوپر مذکور ہے۔ مزید حوالہ کے لئے دیکھئے: [بخاري 5782]، [أبوداؤد 3844]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2076 سے 2078)
مذکورہ بالا دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ بے خون کے حشرات اگر کھانے پانی میں گر جائیں تو وہ ناپاک نہیں ہوتے، مکھی مچھر کو نکال کر کھا پی سکتے ہیں۔
ابوداؤد میں ہے کہ مکھی جب گرتی ہے تو اپنے اس بازو یا پر کے بل گرتی ہے جس میں بیماری ہے، سو تم پوری مکھی کو اس میں ڈبو دو۔
بہت سی اشیاء اللہ پاک نے اس کثرت سے پیدا کی ہیں جن کی افزائشِ نسل کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے، ایسی جملہ اشیاء نسلِ انسانی کی صحت کے لئے مضر ہیں۔
دوسرا پہلو ان میں نفع کا بھی ہے، ان میں سے ایک مکھی بھی ہے۔
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی بالکل حق اور مبنی بر صداقت ہے جو صادق المصدوق ہیں، اس میں مکھی کے ضرر کو دفع کرنے کے لئے علاج بالضد بتلایا گیا ہے، موجودہ فنِ حکمت (طب) میں علاج بالضد کو صحیح تسلیم کیا گیا ہے۔
پس «صَدَقَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» (کے کہنے کے سوا چارہ نہیں)۔
(راز رحمہ اللہ)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه ثمامة بن عبد الله لم يدرك أبا هريرة. أخرجه أحمد 340/ 2 من طريق يونس

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.