حدثنا ابو نعيم، عن سعيد بن عبيد، عن بشير بن يسار قال: ما كان احد يبدا - او يبدر - ابن عمر بالسلام.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: مَا كَانَ أَحَدٌ يَبْدَأُ - أَوْ يَبْدُرُ - ابْنَ عُمَرَ بِالسَّلامِ.
بشیر بن یسار رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کوئی شخص سلام میں پہل نہیں کر سکتا تھا۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 982
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمیشہ سلام میں پہل کرتے تھے اور اس کار خیر میں کوئی ان سے آگے نہیں بڑھ سکتا تھا۔ ”چھوٹا بڑے کو سلام کہے اور سوار پیدل کو“ تو یہ حکم استحباب کے لیے ہے۔ پہل کرنے والا بہرصورت افضل ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 982