صدقہ فطر کا بیان جو غلام (نوکر) اپنے مالک کے مال سے خرچ کرے، اس کا بیان۔
سیدنا عمیر جو سیدنا ابی اللحم رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں، کہتے ہیں کہ مجھے میرے مالک (ابی اللحم) نے گوشت سکھانے کا حکم دیا۔ ایک فقیر آ گیا تو میں نے اسے کھانے کے موافق دے دیا۔ جب مالک کو خبر ہوئی تو انہوں نے مجھے مارا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا (سبحان اللہ آپ یتیموں اور بیواؤں اور مظلوموں کی امان تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا کہ تو نے اسے کیوں مارا؟ انہوں نے کہا کہ یہ میرا کھانا میرے حکم کے بغیر دے دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اس خیرات کا) تم دونوں کو ثواب ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت (نفل) روزہ نہ رکھے جبکہ اس کا شوہر گھر میں موجود ہو مگر اس کی اجازت سے (رکھے) اور نہ اس کے گھر میں کسی (اپنے محرم) کو آنے دے جب وہ گھر پر ہو مگر اس کی اجازت سے (پھر جب وہ حاضر نہ ہو تو بدرجہ اولیٰ اس کے حکم اور رضا کے جو پہلے سے معلوم ہو چکی ہو، کسی کو آنے نہ دینا چاہئیے) اور اس کی کمائی سے اس کی اجازت کے بغیر جو کچھ خرچ کرتی ہے تو اس میں بھی اس کے مرد کو آدھا ثواب ہے (یعنی مرد کو کمانے کا اور عورت کو دینے کا)۔
|