صدقہ فطر کا بیان خاوند اور اولاد پر صدقہ کرنا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کی بیوی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عورتوں کی جماعت! صدقہ دو اگرچہ اپنے زیور سے ہو۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے پاس آئی اور میں نے کہا کہ تم مفلس خالی ہاتھ آدمی ہو، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہم لوگ صدقہ دیں، سو تم جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو کہ اگر میں تم کو دے دوں اور صدقہ ادا ہو جائے تو خیر ورنہ اور کسی کو دیدوں گی۔ تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم ہی جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو۔ پھر میں آئی اور ایک انصاری عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر کھڑی تھی، اس کا بھی یہی کام تھا جو میرا تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب بہت تھا۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نکلے تو ہم نے کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور ان کو خبر دو کہ دو عورتیں دروازے پر پوچھتی ہیں کہ اگر اپنے شوہروں اور ان یتیموں کو دیں جن کو وہ پالتے ہیں، کو صدقہ دیں تو ادا ہو جائے گا یا نہیں؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ نہ بتانا کہ ہم لوگ کون ہیں۔ سیدہ زینب نے کہا کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کون ہیں؟ تو سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ایک انصار کی عورت ہے اور دوسری زینب رضی اللہ عنہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کون سی زینب ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ کی بیوی۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ان کو اس میں دوگنا ثواب ہے۔ ایک تو قرابت والوں سے سلوک کرنے کا اور دوسرا صدقہ کرنے کا۔
|