المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق जगत निर्माण, नबी और रसूलों का ज़िक्र और चमत्कार بنو اسرئیل کا بہترین فرقہ اصحاب ابوقرن تھا “ बनि इसराईल के सबसे अच्छे लोग अबू क़रन वाले लोग थे ”
ربیع بن عمیلہ کہتے ہیں: سیدنا عبدللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں اتنی بہترین حدیث بیان کی، کہ ہم نے اسے قرآن مجید اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات کے بعد حسین پایا، وہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بنو اسرائیل کی مدت دراز ہوئی اور ان کے دل سخت ہو گئے تو انہوں نے خود ایک ایسی کتاب ترتیب دی، جو ان کے دلوں کو پسند اور زبانوں کو میٹھی لگتی تھی اور اس وقت حق بھی وہی ہوتا تھا جو ان کی شہوات کے اردگرد منڈلاتا تھا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے پھینک دیا، اسے لگتا تھا کہ یہ لوگ کچھ بھی نہیں جانتے۔ پھر (ایک وقت ایسابھی آیاکہ) انہوں نے کہا کہ یہ (خودساختہ) کتاب بنو اسرائیل پر پیش کرو، اگر وہ تمہاری پیروی کرنے لگیں تو انہیں کچھ نہ کہو اور اگر مخالفت کریں تو ان کو قتل کر دو۔ لیکن اس نے کہا: نہیں، بلکہ یوں کرو کہ فلاں عالم کے پاس پیغام بھیجو، اگر اس نے تمہاری پیروی کی تو اس کے بعد کوئی بھی اختلاف نہیں کرے گا۔ انہوں نے اس کی طرف کسی کو بھیج کر اسے بلایا۔ اس نے ایک ورق لیا، اس میں اللہ تعالیٰ کی کتاب لکھی، پھر اسے ایک سینگ میں ڈال کر اپنی گردن میں لٹکا لیا اور اس کے اوپر کپڑے زیب تن کر لیے اور ان کے پاس پہنچ گیا۔ انہوں نے اس پر (اپنی من گھڑت) کتاب پیش کی اور کہا: کیا تو اس پر ایمان لاتا ہے؟ اس نے جواباً اپنے سینے کی طرف یعنی سینگ کے اندر موجودہ کتاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں اس پر ایمان لاتا ہوں، بھلا اس پر ایمان کیوں نہ لاؤں۔ (اس کا مقصد سینگ میں پنہاں کتاب تھی، نہ کہ ان کی خود ساختہ کتاب، لیکن یہ لوگ اس کی بات سمجھ نہیں پا رہے تھے) بہرحال انہوں نے اس کو چھوڑ دیا۔ اس کے کچھ ساتھی تھے، جو اس کی مجلس میں بیٹھتے تھے، جب وہ فوت ہو گیا تو وہ آئے اور اس کے کپڑے اتارے، وہاں انہیں ایک سینگ نظر آیا جس کے اندر کتاب تھی۔ اب (وہ اصل حقیقت سمجھے اور) کہا: جب اس بندے نے یہ کہا تھا کہ ”میں اس کتاب پر ایمان لایا ہوں اور بھلا اس پر ایمان کیوں نہ لاؤں“ تو اس کی مراد سینگ میں موجود کتاب (جو کہ حق ہے) تھی۔ سو بنو اسرائیل تہتر چوہتر فرقوں میں بٹ گئے، ان میں سب سے بہتر فرقے والے وہ لوگ ہیں جو اس سینگ والے کے ساتھی اور پیروکار تھے۔“
|