Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
بنو اسرئیل کا بہترین فرقہ اصحاب ابوقرن تھا
حدیث نمبر: 3861
-" إن بني إسرائيل لما طال الأمد وقست قلوبهم اخترعوا كتابا من عند أنفسهم، استهوته قلوبهم واستحلته ألسنتهم، وكان الحق يحول بينهم وبين كثير من شهواتهم، حتى نبذوا كتاب الله وراء ظهورهم كأنهم لا يعلمون، فقالوا: (الأصل: فقال) اعرضوا هذا الكتاب على بني إسرائيل، فإن تابعوكم عليه، فاتركوهم، وإن خالفوكم فاقتلوهم. قال: لا، بل ابعثوا إلى فلان - رجل من علمائهم - فإن تابعكم فلن يختلف عليكم بعده أحد. فأرسلوا إليه فدعوه، فأخذ ورقة فكتب فيها كتاب الله، ثم أدخلها في قرن، ثم علقها في عنقه، ثم لبس عليها الثياب، ثم أتاهم، فعرضوا عليه الكتاب فقالوا: تؤمن بهذا؟ فأشار إلى صدره - يعني الكتاب الذي في القرن - فقال: آمنت بهذا، ومالي لا أؤمن بهذا؟ فخلوا سبيله. قال: وكان له أصحاب يغشونه فلما حضرته الوفاة أتوه، فلما نزعوا ثيابه وجدوا القرن في جوفه الكتاب، فقالوا: ألا ترون إلى قوله: آمنت بهذا، ومالي لا أؤمن بهذا، فإنما عنى بـ (هذا) هذا الكتاب الذي في القرن قال: فاختلف بنو إسرائيل على بضع وسبعين فرقة، خير مللهم أصحاب أبي القرن".
ربیع بن عمیلہ کہتے ہیں: سیدنا عبدللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں اتنی بہترین حدیث بیان کی، کہ ہم نے اسے قرآن مجید اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات کے بعد حسین پایا، وہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بنو اسرائیل کی مدت دراز ہوئی اور ان کے دل سخت ہو گئے تو انہوں نے خود ایک ایسی کتاب ترتیب دی، جو ان کے دلوں کو پسند اور زبانوں کو میٹھی لگتی تھی اور اس وقت حق بھی وہی ہوتا تھا جو ان کی شہوات کے اردگرد منڈلاتا تھا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے پھینک دیا، اسے لگتا تھا کہ یہ لوگ کچھ بھی نہیں جانتے۔ پھر (‏‏‏‏ایک وقت ایسابھی آیاکہ) انہوں نے کہا کہ یہ (‏‏‏‏خودساختہ) کتاب بنو اسرائیل پر پیش کرو، اگر وہ تمہاری پیروی کرنے لگیں تو انہیں کچھ نہ کہو اور اگر مخالفت کریں تو ان کو قتل کر دو۔ لیکن اس نے کہا: نہیں، بلکہ یوں کرو کہ فلاں عالم کے پاس پیغام بھیجو، اگر اس نے تمہاری پیروی کی تو اس کے بعد کوئی بھی اختلاف نہیں کرے گا۔ انہوں نے اس کی طرف کسی کو بھیج کر اسے بلایا۔ اس نے ایک ورق لیا، اس میں اللہ تعالیٰ کی کتاب لکھی، پھر اسے ایک سینگ میں ڈال کر اپنی گردن میں لٹکا لیا اور اس کے اوپر کپڑے زیب تن کر لیے اور ان کے پاس پہنچ گیا۔ انہوں نے اس پر (‏‏‏‏اپنی من گھڑت) کتاب پیش کی اور کہا: کیا تو اس پر ایمان لاتا ہے؟ اس نے جواباً اپنے سینے کی طرف یعنی سینگ کے اندر موجودہ کتاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: میں اس پر ایمان لاتا ہوں، بھلا اس پر ایمان کیوں نہ لاؤں۔ (‏‏‏‏اس کا مقصد سینگ میں پنہاں کتاب تھی، نہ کہ ان کی خود ساختہ کتاب، لیکن یہ لوگ اس کی بات سمجھ نہیں پا رہے تھے) بہرحال انہوں نے اس کو چھوڑ دیا۔ اس کے کچھ ساتھی تھے، جو اس کی مجلس میں بیٹھتے تھے، جب وہ فوت ہو گیا تو وہ آئے اور اس کے کپڑے اتارے، وہاں انہیں ایک سینگ نظر آیا جس کے اندر کتاب تھی۔ اب (‏‏‏‏وہ اصل حقیقت سمجھے اور) کہا: جب اس بندے نے یہ کہا تھا کہ میں اس کتاب پر ایمان لایا ہوں اور بھلا اس پر ایمان کیوں نہ لاؤں تو اس کی مراد سینگ میں موجود کتاب (‏‏‏‏جو کہ حق ہے) تھی۔ سو بنو اسرائیل تہتر چوہتر فرقوں میں بٹ گئے، ان میں سب سے بہتر فرقے والے وہ لوگ ہیں جو اس سینگ والے کے ساتھی اور پیروکار تھے۔