المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق जगत निर्माण, नबी और रसूलों का ज़िक्र और चमत्कार قوم موسیٰ کی بڑھیا کی دور اندیشی اور موقع شناسی، یوسف علیہ السلام کو ان کی قبر سے منتقل کرنا “ मूसा अलैहिस्सलाम की क़ौम की बूढ़ी औरत की चालाकी ، यूसुफ़ अलैहिस्सलाम को उनकी क़ब्र से दूसरी जगह लेजाना ”
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بدو کے پاس گئے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی عزت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تم بھی ہمارے پاس آنا۔“ چنانچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بدو کے پاس ٹھہرے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی آؤ بھگت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تم نے ہماری بڑی دیکھ بھال کی ہے، ہمارے پاس بھی آنا۔“ چنانچہ وہ بدو ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اپنی کسی ضرورت کا اظہار کرو (تاکہ میں اسے پورا کر دوں)۔“ اس نے کہا: کجاوہ سمیت ایک اونٹنی چاہئیے اور کچھ بکریاں، تاکہ گھر والے دودھ دوہ سکیں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگ بنو اسرائیل کی بڑھیا کی طرح ( بھی مطالبہ پیش کرنے سے) عاجز آ گئے ہو؟“ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو اسرائیل کی بڑھیا (کا کیا واقعہ) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب موسیٰ علیہ السلام بنو اسرائیل کو لے کر مصر سے روانہ ہوئے تو وہ راستہ بھول گئے۔ آپ علیہ السلام نے پوچھا یہ کیا ہو گیا ہے؟ ان کے علماء نے کہا ہم بتاتے ہیں، جب یوسف علیہ السلام کی موت کا وقت آ پہنچا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر ہم سے یہ عہد و پیمان لیا کہ اس وقت تک مصر سے نہ نکلنا، جب تک میری ہڈیاں بھی یہاں سے منتقل نہ کر دو۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: تو پھر ان کی قبر کے بارے کون جانتا ہے؟ علماء نے کہا: ہمیں تو یوسف علیہ السلام کی قبر کا علم نہیں ہے، ہاں بنو اسرائیل کی ایک بوڑھی عورت کو اس کا علم ہو سکتا ہے۔ آپ علیہ السلام نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور وہ آ گئی۔ اسے موسیٰ علیہ السلام نے کہا: مجھے یوسف علیہ السلام کی قبر کے بارے بتاؤ۔ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں اس وقت تک نہیں بتلاؤں گی، جب تک آپ میرا مطالبہ پورا نہیں کرتے۔ آپ نے پوچھا: تیرا مطالبہ کیا ہے؟ اس کہا: آپ کے ساتھ جنت میں رہنا چاہتی ہوں۔ موسیٰ علیہ السلام کو یہ ناگوار گزرا کہ اسے یہ ضمانت دے دی جائے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ اس بڑھیا کے لیے اس کا مطالبہ ادا کر دو۔ تب وہ ان کو ایک بحیرہ کی طرف لے کر آ گئی، وہاں ایک جوہڑ تھا، اس نے کہا: اس کا سارا پانی نکال دو۔ انہوں نے سارا پانی وہاں سے خشک کر دیا۔ پھر اس نے کہا اب اس کو کھودو اور یوسف علیہ اسلام کی ہڈیاں نکال لو (ان کی مراد یوسف کا وجود تھا)۔ (ایسے ہی کیا گیا) جب انہوں نے ان ہڈیوں کو (وجود کو) اٹھایا تو راستہ دن کی طرح روشن ہو گیا۔“
|