حرام و ناجائز امور کا بیان हलाल और नाजाइज़ मामले تصویر کی حرمت کا بیان “ तस्वीरें बनाना हराम है ”
رافع بن اسحاق سے روایت ہے کہ میں اور عبداللہ بن ابی طلحہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لئے گئے تو انہوں نے ہمیں بتایا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا: ”بے شک جس گھر میں مجسمے یا تصاویر ہوں تو وہاں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے۔“ اسحق کو شک ہوا، انہیں واضح طور پر معلوم نہ تھا کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان میں سے کون سا کلمہ کہا؟
تخریج الحدیث: «125- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 965/2، 966 ح 1867، ك 54 ب 3 ح 6) التمهيد 300/1، الاستذكار: 1803، و أخرجه الترمذي (2805) من حديث مالك به وقال: ”حسن صحيح“ وصححه ابن حبان (1486)»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ نما چھوٹا کمبل خریدا جس پر تصویریں تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر تشریف نہ لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناپسندیدگی کے اثرات دیکھے اور کہا: یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرتی ہوں، مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ نمرقہ (چھوٹا تکیہ) کیا ہے؟“ میں نے کہا: میں نے اسے آپ کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور تکیہ لگائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان تصویر والوں کو قیامت کے دن عذاب ہو گا، انہیں کہا جائے گا کہ تم نے جو بنایا ہے اسے زندہ کرو۔“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے۔“
تخریج الحدیث: «260- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 966/2، 967 ح 1869، ك 54 ب 3 ح 8) التمهيد 50/16،51، الاستذكار:1805، أخرجه البخاري (2105) و مسلم (2107/96) من حديث مالك به، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”وتوسدها“.»
|