كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری 9. باب فِي قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ جو مجھے معلوم ہے وہ اگر تمہیں معلوم ہو جائے تو بہت کم ہنسو گے اور بہت زیادہ روؤ گے۔
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور وہ سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے۔ بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اسے چرچرانے کا حق بھی ہے، اس لیے کہ اس میں چار انگل کی بھی جگہ نہیں خالی ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں اگر وہ تم لوگ بھی جان لو تو ہنسو گے کم اور رؤ گے زیادہ اور بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہو گے، اور یقیناً تم لوگ اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے میدانوں میں نکل جاتے“، (اور ابوذر رضی الله عنہ) فرمایا کرتے تھے کہ ”کاش میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا“۔
۱- اور یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس کے علاوہ ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ ابوذر رضی الله عنہ فرمایا کرتے تھے: ”کاش میں ایک درخت ہوتا کہ جسے لوگ کاٹ ڈالتے“، ۳- اس باب میں ابوہریرہ، عائشہ، ابن عباس اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 19 (4190) (تحفة الأشراف: 11986) (حسن) (حدیث میں ”لوددت …“ کا جملہ مرفوع نہیں ہے، ابو ذر رضی الله عنہ کا اپنا قول ہے)»
قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله: " لوددت.... "، ابن ماجة (4190)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میں جانتا ہوں اگر تم لوگ جان لیتے تو ہنستے کم اور روتے زیادہ“۔
یہ حدیث صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15049)، وانظر مسند احمد (2/257، 313) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح فقه السيرة (479)
|