سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
50. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَرْءَ مَعَ مَنْ أَحَبَّ
باب: انجام کار آدمی اپنے دوست کے ساتھ ہو گا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2385
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، عن انس، انه قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله , متى قيام الساعة، فقام النبي صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة، فلما قضى صلاته، قال: " اين السائل عن قيام الساعة؟ " فقال الرجل: انا يا رسول الله، قال: " ما اعددت لها؟ " قال: يا رسول الله ما اعددت لها كبير صلاة، ولا صوم إلا اني احب الله ورسوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المرء مع من احب وانت مع من احببت " , فما رايت فرح المسلمون بعد الإسلام فرحهم بهذا , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَتَى قِيَامُ السَّاعَةِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ: " أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ قِيَامِ السَّاعَةِ؟ " فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " مَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟ " قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا كَبِيرَ صَلَاةٍ، وَلَا صَوْمٍ إِلَّا أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ وَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ " , فَمَا رَأَيْتُ فَرِحَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَرَحَهُمْ بِهَذَا , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اس آدمی نے کہا: میں موجود ہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: قیامت کے لیے تم نے کیا تیاری کر رکھی ہے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کوئی زیادہ صوم و صلاۃ اکٹھا نہیں کی ہے (یعنی نوافل وغیرہ) مگر یہ بات ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اس کے ساتھ ہو گا جس سے محبت کرتا ہے، اور تم بھی اسی کے ساتھ ہو گے جس سے محبت کرتے ہو۔ انس کا بیان ہے کہ اسلام لانے کے بعد میں نے مسلمانوں کو اتنا خوش ہوتے نہیں دیکھا جتنا آپ کے اس قول سے وہ سب خوش نظر آ رہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 6 (3688)، والأدب 95 (6167)، و 96 (6171)، والأحکام 10 (7153)، صحیح مسلم/البر والصلة 50 (3639) (تحفة الأشراف: 585)، و مسند احمد (3/104، 110، 159، 165، 167، 168، 173، 178، 192، 198، 200) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (104)
حدیث نمبر: 2386
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي، حدثنا حفص بن غياث، عن اشعث، عن الحسن، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المرء مع من احب وله ما اكتسب " , وفي الباب عن علي، وعبد الله بن مسعود، وصفوان بن عسال، وابي هريرة، وابي موسى، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث الحسن البصري، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد روي هذا الحديث من غير وجه , عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ وَلَهُ مَا اكْتَسَبَ " , وفي الباب عن عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَصَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي مُوسَى، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا ہے اور اسے وہی بدلہ ملے گا جو کچھ اس نے کمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن بصری کی روایت سے حسن غریب ہے، اور حسن بصری نے انس بن مالک سے اور انس بن مالک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
۲- یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری سندوں سے بھی مروی ہے،
۳- اس باب میں علی، عبداللہ بن مسعود، صفوان بن عسال، ابوہریرہ اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 530) (صحیح) (”أنت مع من أحببت ولک ما اکتسبت“ کے سیاق سے صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ: " أنت مع من احببت ولك ما احتسبت "، الصحيحة (3253) // ضعيف الجامع الصغير (5923) //
حدیث نمبر: 2387
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا سفيان، عن عاصم، عن زر بن حبيش، عن صفوان بن عسال، قال: جاء اعرابي جهوري الصوت، فقال: يا محمد الرجل يحب القوم ولما يلحق بهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المرء مع من احب " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ جَهْوَرِيُّ الصَّوْتِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
صفوان بن عسال رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی جس کی آواز بہت بھاری تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے محمد! ایک آدمی قوم سے محبت کرتا ہے البتہ وہ ان سے عمل میں پیچھے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4952) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (360)
حدیث نمبر: 2387M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم، عن زر، عن صفوان بن عسال، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث محمود.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مَحْمُودٍ.
اس سند سے بھی صفوان بن عسال رضی الله عنہ سے محمود بن غیلان کی حدیث جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (360)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.