سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
26. باب مَا جَاءَ أَنَّ فِتْنَةَ هَذِهِ الأُمَّةِ فِي الْمَالِ
باب: امت محمدیہ کا فتنہ مال ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2333M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي البصري، حدثنا حماد بن زيد، عن ليث، عن مجاهد، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1157)
حدیث نمبر: 2334
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن حماد بن سلمة، عن عبيد الله بن ابي بكر بن انس، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذا ابن آدم وهذا اجله " ووضع يده عند قفاه ثم بسطها، فقال: " وثم امله وثم امله وثم امله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وفي الباب عن ابي سعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا ابْنُ آدَمَ وَهَذَا أَجَلُهُ " وَوَضَعَ يَدَهُ عِنْدَ قَفَاهُ ثُمَّ بَسَطَهَا، فَقَالَ: " وَثَمَّ أَمَلُهُ وَثَمَّ أَمَلُهُ وَثَمَّ أَمَلُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ابن آدم ہے اور یہ اس کی موت ہے، اور آپ نے اپنا ہاتھ اپنی گدی پر رکھا پھر اسے دراز کیا اور فرمایا: یہ اس کی امید ہے، یہ اس کی امید ہے، یہ اس کی امید ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 27 (4232) (تحفة الأشراف: 1079) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ ابن آدم کی زندگی کی مدت بہت مختصر ہے، موت اس سے قریب ہے، لیکن اس کی خواہشیں اور آرزوئیں لامحدود ہیں، اس لیے آدمی کو چاہیئے کہ دنیا میں رہتے ہوئے اپنی مختصر زندگی کو پیش نظر رکھے، اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی فکر کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4232)
حدیث نمبر: 2335
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي السفر، عن عبد الله بن عمرو، قال: مر علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نعالج خصا لنا، فقال: " ما هذا؟ " فقلنا: قد وهى فنحن نصلحه، قال: " ما ارى الامر إلا اعجل من ذلك "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو السفر اسمه سعيد بن يحمد، ويقال: ابن احمد الثوري.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُعَالِجُ خُصًّا لَنَا، فَقَالَ: " مَا هَذَا؟ " فَقُلْنَا: قَدْ وَهَى فَنَحْنُ نُصْلِحُهُ، قَالَ: " مَا أَرَى الْأَمْرَ إِلَّا أَعْجَلَ مِنْ ذَلِكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو السَّفَرِ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ يُحْمِدَ، وَيُقَالُ: ابْنُ أَحْمَدَ الثَّوْرِيُّ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے، ہم اپنا چھپر کا مکان درست کر رہے تھے، آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ یہ گھر بوسیدہ ہو چکا ہے، لہٰذا ہم اس کو ٹھیک کر رہے ہیں، آپ نے فرمایا: میں تو معاملے (موت) کو اس سے بھی زیادہ قریب دیکھ رہا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 169 (5235)، سنن ابن ماجہ/الزہد 13 (4160) (تحفة الأشراف: 8650) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آپ کے ارشاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مکان کی لیپا پوتی اور اس کی اصلاح و مرمت نہ کی جائے بلکہ مراد اس سے موت کی یاد دہانی ہے، تاکہ موت ہر وقت انسان کے سامنے رہے اور کسی وقت بھی اس سے غفلت نہ برتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5275 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 2336
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا الحسن بن سوار، حدثنا ليث بن سعد، عن معاوية بن صالح، ان عبد الرحمن بن جبير بن نفير حدثه، عن ابيه، عن كعب بن عياض، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " إن لكل امة فتنة، وفتنة امتي المال "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، إنما نعرفه من حديث معاوية بن صالح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةً، وَفِتْنَةُ أُمَّتِي الْمَالُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ.
کعب بن عیاض رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ہر امت کی آزمائش کسی نہ کسی چیز میں ہے اور میری امت کی آزمائش مال میں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس حدیث کو ہم معاویہ بن صالح کی روایت ہی سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 11129)، و مسند احمد (4/160) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: فتنہ سے مراد آزمائش ہے، اس حدیث میں اس امت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ مال کی محبت میں اعتدال سے کام لے، ورنہ وہ اس آزمائش میں ناکام ہو سکتی ہے اور یہ مال جو اللہ کی نعمت ہے اس کے لیے شدید عذاب کا سبب بن سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (594)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.