كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں 30. باب مَا جَاءَ سَتَكُونُ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ باب: ان فتنوں کا بیان جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کے وقت مومن اور شام کے وقت کافر ہو گا، شام کے وقت مومن اور صبح کے وقت کافر ہو گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 51 (118) (تحفة الأشراف: 14075) (صحیح)»
وضاحت:
۱؎: یعنی قرب قیامت کے وقت بکثرت فتنوں کا ظہور ہو گا، ہر ایک دنیا کا طالب ہو گا، لوگوں کی نگاہ میں دین و ایمان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی، انسان مختلف قسم کے روپ اختیار کرے گا، یہاں تک کہ دنیوی مفادات کی خاطر اپنا دین و ایمان فروخت کر بیٹھے گا، اس حدیث میں ایسے حالات میں اہل ایمان کو استقامت کی اور بلا تاخیر اعمال صالحہ بجا لانے کی تلقین کی گئی ہے۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات بیدار ہوئے اور فرمایا: ”سبحان اللہ! آج کی رات کتنے فتنے اور کتنے خزانے نازل ہوئے! حجرہ والیوں (امہات المؤمنین) کو کوئی جگانے والا ہے؟ سنو! دنیا میں کپڑا پہننے والی بہت سی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 40 (115)، والتھجد 5 (1126)، والمناقب 25 (3599)، واللباس 31 (5844)، والأدب 121 (6218)، والفتن 6 (7069) (تحفة الأشراف: 18290)، و مسند احمد (6/297) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو بے انتہا باریک لباس پہنتی ہیں، یا وہ عورتیں مراد ہیں جن کے لباس مال حرام سے بنتے ہیں، یا وہ عورتیں ہیں جو بطور زینت بہت سے کپڑے استعمال کرتی ہیں، لیکن عریانیت سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں رکھتیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے سخت تاریک رات کی طرح فتنے (ظاہر) ہوں گے، جن میں آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام میں کافر ہو جائے گا، شام میں مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے کچھ لوگ اپنا دین بیچ دیں گے“۔
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، جندب، نعمان بن بشیر اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ الموٌلف (تحفة الأشراف: 850) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (758 و 810)
حسن بصری کہتے ہیں کہ اس حدیث صبح کو آدمی مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو جائے گا اور شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا، کا مطلب یہ ہے کہ آدمی صبح کو اپنے بھائی کی جان، عزت اور مال کو حرام سمجھے گا اور شام کو حلال سمجھے گا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ الموٌلف (لم یذکرہ المزي) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد عن الحسن، وهو البصرى
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اس وقت آپ سے ایک آدمی سوال کرتے ہوئے کہہ رہا تھا: آپ بتائیے اگر ہمارے اوپر ایسے حکام الحکمرانی کریں جو ہمارا حق نہ دیں اور اپنے حق کا مطالبہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کا حکم سنو اور ان کی اطاعت کرو، اس لیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہیں اور تم اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہو“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 12 (1846) (تحفة الأشراف: 11772) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر حکام مال غنیمت وغیرہ میں سے تمہارا حق نہ دیں، پھر بھی تم ان کی اطاعت کرو، ان کے خلاف سر مت اٹھاؤ تمہارا حق تمہیں آخرت میں ایسے ہی ملے گا جس طرح ان ظالم حکمرانوں کو ان کے ظلم کی سزا ملے گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|