سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
30. باب مَا جَاءَ سَتَكُونُ فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ
باب: ان فتنوں کا بیان جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2195
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " بادروا بالاعمال فتنا كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع احدهم دينه بعرض من الدنيا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَحَدُهُمْ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ نیک اعمال کی طرف جلدی کرو، ان فتنوں کے خوف سے جو سخت تاریک رات کی طرح ہیں جس میں آدمی صبح کے وقت مومن اور شام کے وقت کافر ہو گا، شام کے وقت مومن اور صبح کے وقت کافر ہو گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے آدمی اپنا دین بیچ دے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 51 (118) (تحفة الأشراف: 14075) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی قرب قیامت کے وقت بکثرت فتنوں کا ظہور ہو گا، ہر ایک دنیا کا طالب ہو گا، لوگوں کی نگاہ میں دین و ایمان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہے گی، انسان مختلف قسم کے روپ اختیار کرے گا، یہاں تک کہ دنیوی مفادات کی خاطر اپنا دین و ایمان فروخت کر بیٹھے گا، اس حدیث میں ایسے حالات میں اہل ایمان کو استقامت کی اور بلا تاخیر اعمال صالحہ بجا لانے کی تلقین کی گئی ہے۔
حدیث نمبر: 2196
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، حدثنا عبد الله بن المبارك، حدثنا معمر، عن الزهري، عن هند بنت الحارث، عن ام سلمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم استيقظ ليلة، فقال: " سبحان الله، ماذا انزل الليلة من الفتنة؟ ماذا انزل من الخزائن؟ من يوقظ صواحب الحجرات؟ يا رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة "، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ هِنْدٍ بِنْتِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ لَيْلَةً، فَقَالَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ؟ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ؟ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ؟ يَا رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٌ فِي الْآخِرَةِ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات بیدار ہوئے اور فرمایا: سبحان اللہ! آج کی رات کتنے فتنے اور کتنے خزانے نازل ہوئے! حجرہ والیوں (امہات المؤمنین) کو کوئی جگانے والا ہے؟ سنو! دنیا میں کپڑا پہننے والی بہت سی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 40 (115)، والتھجد 5 (1126)، والمناقب 25 (3599)، واللباس 31 (5844)، والأدب 121 (6218)، والفتن 6 (7069) (تحفة الأشراف: 18290)، و مسند احمد (6/297) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو بے انتہا باریک لباس پہنتی ہیں، یا وہ عورتیں مراد ہیں جن کے لباس مال حرام سے بنتے ہیں، یا وہ عورتیں ہیں جو بطور زینت بہت سے کپڑے استعمال کرتی ہیں، لیکن عریانیت سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں رکھتیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2197
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سعد بن سنان، عن انس بن مالك، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تكون بين يدي الساعة، فتن كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل فيها مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع اقوام دينهم بعرض من الدنيا "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي هريرة، وجندب، والنعمان بن بشير، وابي موسى، وهذا حديث غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، فِتَنٌ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَقْوَامٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَجُنْدَبٍ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے سخت تاریک رات کی طرح فتنے (ظاہر) ہوں گے، جن میں آدمی صبح کو مومن ہو گا اور شام میں کافر ہو جائے گا، شام میں مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا، دنیاوی ساز و سامان کے بدلے کچھ لوگ اپنا دین بیچ دیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، جندب، نعمان بن بشیر اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ الموٌلف (تحفة الأشراف: 850) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (758 و 810)
حدیث نمبر: 2198
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا صالح بن عبد الله، حدثنا جعفر بن سليمان، عن هشام، عن الحسن، قال: كان يقول في هذا الحديث: " يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، قال: يصبح الرجل محرما لدم اخيه وعرضه وماله ويمسي مستحلا له، ويمسي محرما لدم اخيه وعرضه وماله ويصبح مستحلا له ".(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: كَانَ يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: " يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، قَالَ: يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُمْسِي مُسْتَحِلًّا لَهُ، وَيُمْسِي مُحَرِّمًا لِدَمِ أَخِيهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِهِ وَيُصْبِحُ مُسْتَحِلًّا لَهُ ".
حسن بصری کہتے ہیں کہ اس حدیث صبح کو آدمی مومن ہو گا اور شام کو کافر ہو جائے گا اور شام کو مومن ہو گا اور صبح کو کافر ہو جائے گا، کا مطلب یہ ہے کہ آدمی صبح کو اپنے بھائی کی جان، عزت اور مال کو حرام سمجھے گا اور شام کو حلال سمجھے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ الموٌلف (لم یذکرہ المزي) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد عن الحسن، وهو البصرى
حدیث نمبر: 2199
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا شعبة، عن سماك بن حرب، عن علقمة بن وائل بن حجر، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجل ساله، فقال: ارايت إن كان علينا امراء يمنعونا حقنا ويسالونا حقهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسمعوا واطيعوا، فإنما عليهم ما حملوا، وعليكم ما حملتم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ سَأَلَهُ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَيْنَا أُمَرَاءُ يَمْنَعُونَا حَقَّنَا وَيَسْأَلُونَا حَقَّهُمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، فَإِنَّمَا عَلَيْهِمْ مَا حُمِّلُوا، وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اس وقت آپ سے ایک آدمی سوال کرتے ہوئے کہہ رہا تھا: آپ بتائیے اگر ہمارے اوپر ایسے حکام الحکمرانی کریں جو ہمارا حق نہ دیں اور اپنے حق کا مطالبہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا حکم سنو اور ان کی اطاعت کرو، اس لیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہیں اور تم اپنی ذمہ داریوں کے جواب دہ ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 12 (1846) (تحفة الأشراف: 11772) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر حکام مال غنیمت وغیرہ میں سے تمہارا حق نہ دیں، پھر بھی تم ان کی اطاعت کرو، ان کے خلاف سر مت اٹھاؤ تمہارا حق تمہیں آخرت میں ایسے ہی ملے گا جس طرح ان ظالم حکمرانوں کو ان کے ظلم کی سزا ملے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.