سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
2. باب مَا جَاءَ دِمَاؤُكُمْ وَأَمْوَالُكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ
باب: مسلمان کی جان اور مال کی حرمت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2159
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو الاحوص، عن شبيب بن غرقدة، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في حجة الوداع للناس: " اي يوم هذا؟ " قالوا: يوم الحج الاكبر، قال: " فإن دماءكم واموالكم واعراضكم بينكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في بلدكم هذا، الا لا يجني جان إلا على نفسه، الا لا يجني جان على ولده، ولا مولود على والده، الا وإن الشيطان قد ايس من ان يعبد في بلادكم هذه ابدا، ولكن ستكون له طاعة فيما تحتقرون من اعمالكم فسيرضى به "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي بكرة، وابن عباس، وجابر، وحذيم بن عمرو السعدي، وهذا حديث حسن صحيح، وروى زائدة، عن شبيب بن غرقدة نحوه، ولا نعرفه إلا من حديث شبيب بن غرقدة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لِلنَّاسِ: " أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟ " قَالُوا: يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ، قَالَ: " فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ، أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ عَلَى وَلَدِهِ، وَلَا مَوْلُودٌ عَلَى وَالِدِهِ، أَلَا وَإِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ مِنْ أَنْ يُعْبَدَ فِي بِلَادِكُمْ هَذِهِ أَبَدًا، وَلَكِنْ سَتَكُونُ لَهُ طَاعَةٌ فِيمَا تَحْتَقِرُونَ مِنْ أَعْمَالِكُمْ فَسَيَرْضَى بِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ، وَحِذْيَمِ بْنِ عَمْرٍو السَّعْدِيِّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى زَائِدَةُ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ نَحْوَهُ، وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ.
عمرو بن احوص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں سے خطاب کرتے سنا: یہ کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا: حج اکبر کا دن ہے ۱؎، آپ نے فرمایا: تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزت و آبرو تمہارے درمیان اسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارے اس شہر میں تمہارے اس دن کی حرمت و تقدس ہے، خبردار! جرم کرنے والے کا وبال خود اسی پر ہے، خبردار! باپ کے قصور کا مواخذہ بیٹے سے اور بیٹے کے قصور کا مواخذہ باپ سے نہ ہو گا، سن لو! شیطان ہمیشہ کے لیے اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ تمہارے اس شہر میں اس کی پوجا ہو گی، البتہ ان چیزوں میں اس کی کچھ اطاعت ہو گی جن کو تم حقیر عمل سمجھتے ہو، وہ اسی سے خوش رہے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- زائدہ نے بھی شبیب بن غرقدہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ہم اس حدیث کو صرف شبیب بن غرقدہ کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- اس باب میں ابوبکرہ، ابن عباس، جابر، حذیم بن عمرو السعدی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 5 (3334)، سنن ابن ماجہ/المناسک 76 (3055)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر التوبة (3087) (تحفة الأشراف: 10691) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ یوم حج اکبر سے مراد یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) ہے، کیونکہ اسی دن منی میں کفار و مشرکین سے برأت کا اعلان سنایا گیا، یا حج اکبر کہنے کی یہ وجہ ہے کہ اس دن حج کے سب سے زیادہ اور اہم اعمال ادا کئے جاتے ہیں یا عوام عمرہ کو حج اصغر کہتے تھے، اس اعتبار سے حج کو حج اکبر کہا گیا، عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ اگر یوم عرفہ جمعہ کے دن ہو تو وہ حج حج اکبر ہے، اس کی کچھ بھی اصل نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3055)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.