كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں 9. باب مَا جَاءَ فِي الأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىِ عَنِ الْمُنْكَرِ باب: معروف (بھلائی) کا حکم دینے اور منکر (برائی) سے روکنے کا بیان۔
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم معروف (بھلائی) کا حکم دو اور منکر (برائی) سے روکو، ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب بھیج دے پھر تم اللہ سے دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3366) (صحیح) (سند میں عبد اللہ بن عبدالرحمن اشہلی انصاری لین الحدیث ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ جب تک لوگ انجام دیتے رہیں گے اس وقت تک ان پر عمومی عذاب نہیں آئے گا، اور جب لوگ اس فریضہ کو چھوڑ بیٹھیں گے اس وقت رب العالمین کا ان پر ایسا عذاب آئے گا کہ اس کے بعد پھر ان کی دعائیں نہیں سنی جائیں گی، اگر ایک محدود علاقہ کے لوگ اس امربالمعروف اور نہی عن المنکر والے کام سے کلی طور پر رک جائیں تو وہاں اکیلے صرف ان پر بھی عام عذاب آ سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (5140)
حذیفہ بن یمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم اپنے امام کو قتل نہ کر دو، اپنی تلواروں سے ایک دوسرے کو قتل نہ کرو اور برے لوگ تمہاری دنیا کے وارث نہ بن جائیں“۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ہم اسے صرف عمرو بن ابی عمرو کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 25 (4043) (تحفة الأشراف: 3365)، و مسند احمد (5/389) (ضعیف) (سند میں عبد اللہ بن عبدالرحمن اشہلی ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4043) // ضعيف سنن ابن ماجة (876)، ضعيف الجامع الصغير (6111) //
|