سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
64. باب مِنْهُ
باب: یہ پیشین گوئی کہ سو سال کے بعد آج کا کوئی آدمی زندہ نہ بچے گا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2250
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما على الارض نفس منفوسة، يعني اليوم تاتي عليها مائة سنة "، قال: وفي الباب عن ابن عمر، وابي سعيد، وبريدة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا عَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَنْفُوسَةٌ، يَعْنِي الْيَوْمَ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَبُرَيْدَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج روئے زمین پر جو بھی زندہ ہے سو سال بعد نہیں رہے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابو سعید خدری اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر صحیح مسلم/فضائل الصحابة 53 (2538) (تحفة الأشراف: 2331)، و مسند احمد (3/305، 314، 322، 345، 385) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک قرن ختم ہو جائے گا اور دوسرا قرن شروع ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2251
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله، وابي بكر بن سليمان وهو ابن ابي حثمة، ان عبد الله بن عمر، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة صلاة العشاء في آخر حياته، فلما سلم قام، فقال: " ارايتكم ليلتكم هذه على راس مائة سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الارض احد "، قال ابن عمر: فوهل الناس في مقالة رسول الله صلى الله عليه وسلم تلك فيما يتحدثونه من هذه الاحاديث عن مائة سنة، وإنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبقى ممن هو اليوم على ظهر الارض احد " يريد بذلك ان ينخرم ذلك القرن، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وأبي بَكْرِ بنِ سُلَيمْانَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ، فَقَالَ: " أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ "، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَوَهَلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَهُ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ، وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ " يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری عمر میں ایک رات ہمیں عشاء پڑھائی، جب آپ سلام پھیر چکے تو کھڑے ہوئے اور فرمایا: کیا تم نے اپنی اس رات کو دیکھا اس وقت جتنے بھی آدمی اس روئے زمین پر ہیں سو سال گزر جانے کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔ ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: یہ سن کر لوگ مغالطے میں پڑ گئے کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیث بیان کرتے ہیں کہ سو سال کے بعد قیامت آ جائے گی، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ جو آج باقی ہیں ان میں سے کوئی روئے زمین پر باقی نہیں رہے گا، یعنی اس نسل اور قرن کے لوگ ختم ہو جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 41 (116)، والمواقیت الصلاة 20 (601)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 53 (2537)، سنن ابی داود/ الملاحم 18 (4348) (تحفة الأشراف: 6934) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.