(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، اخبرنا ابو بلج، عن محمد بن حاطب الجمحي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فصل ما بين الحرام والحلال الدف والصوت ". قال: وفي الباب، عن عائشة، وجابر، والربيع بنت معوذ. قال ابو عيسى: حديث محمد بن حاطب حديث حسن، وابو بلج اسمه: يحيى بن ابي سليم ويقال: ابن سليم ايضا، ومحمد بن حاطب قد راى النبي صلى الله عليه وسلم وهو غلام صغير.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَلْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْجُمَحِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَرَامِ وَالْحَلَالِ الدُّفُّ وَالصَّوْتُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَجَابِرٍ، وَالرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو بَلْجٍ اسْمُهُ: يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ وَيُقَالُ: ابْنُ سُلَيْمٍ أَيْضًا، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاطِبٍ قَدْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ غُلَامٌ صَغِيرٌ.
محمد بن حاطب جمحی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حرام اور حلال (نکاح) کے درمیان فرق صرف دف بجانے اور اعلان کرنے کا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- محمد بن حاطب کی حدیث حسن ہے، ۲- محمد بن حاطب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے، لیکن وہ کم سن بچے تھے، ۳- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا، جابر اور ربیع بنت معوذ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/النکاح 72 (3372)، سنن ابن ماجہ/النکاح 20 (1896)، (تحفة الأشراف: 11221)، مسند احمد (3/418) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح اعلانیہ کیا جانا چاہیئے، خفیہ طور پر چوری چھپے نہیں، اس لیے کہ اعلانیہ نکاح کرنے پر کسی کو میاں بیوی کے تعلقات پر انگلی اٹھانے کا موقع نہیں ملتا۔ عموماً یہی دیکھنے میں آتا ہے کہ غلط نکاح ہی چھپ کر کیا جاتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا عيسى بن ميمون الانصاري، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعلنوا هذا النكاح واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب حسن في هذا الباب، وعيسى بن ميمون الانصاري يضعف في الحديث، وعيسى بن ميمون الذي يروي عن ابن ابي نجيح التفسير هو ثقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ وَاجْعَلُوهُ فِي الْمَسَاجِدِ وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالدُّفُوفِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ فِي هَذَا الْبَابِ، وَعِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ الْأَنْصَارِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَعِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ الَّذِي يَرْوِي عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ التَّفْسِيرَ هُوَ ثِقَةٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نکاح کا اعلان کرو، اسے مسجدوں میں کرو اور اس پر دف بجاؤ“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں یہ حدیث غریب حسن ہے، ۲- عیسیٰ بن میمون انصاری حدیث میں ضعیف قرار دیے جاتے ہیں، ۳- عیسیٰ بن میمون جو ابن ابی نجیح سے تفسیر روایت کرتے ہیں، ثقہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 17547) (ضعیف) (سند میں عیسیٰ بن میمون ضعیف ہیں مگر اعلان والا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا الإعلان، ابن ماجة (1895) // ضعيف ابن ماجة (416)، صحيح ابن ماجة (1537)، الإرواء (1993)، آداب الزفاف الصفحة (111) الطبعة المزيدة والمهذبة، طبع المكتب الإسلامي، ضعيف الجامع الصغير (966) //
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة البصري، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا خالد بن ذكوان، عن الربيع بنت معوذ، قالت: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فدخل علي غداة بني بي، فجلس على فراشي كمجلسك مني، وجويريات لنا يضربن بدفوفهن ويندبن من قتل من آبائي يوم بدر، إلى ان قالت إحداهن: وفينا نبي يعلم ما في غد، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسكتي عن هذه وقولي الذي كنت تقولين قبلها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيَّ غَدَاةَ بُنِيَ بِي، فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ مِنِّي، وَجُوَيْرِيَاتٌ لَنَا يَضْرِبْنَ بِدُفُوفِهِنَّ وَيَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ، إِلَى أَنْ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْكُتِي عَنْ هَذِهِ وَقُولِي الَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ قَبْلَهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ربیع بنت معوذ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جس رات میری شادی اس کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے۔ آپ میرے بستر پر ایسے ہی بیٹھے، جیسے تم (خالد بن ذکوان) میرے پاس بیٹھے ہو۔ اور چھوٹی چھوٹی بچیاں دف بجا رہی تھیں اور جو ہمارے باپ دادا میں سے جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے ان کا مرثیہ گا رہی تھیں، یہاں تک کہ ان میں سے ایک نے کہا: ہمارے درمیان ایک نبی ہے جو ان چیزوں کو جانتا ہے جو کل ہوں گی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”یہ نہ کہہ۔ وہی کہہ جو پہلے کہہ رہی تھی“۔