(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا عيسى بن ميمون الانصاري، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعلنوا هذا النكاح واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب حسن في هذا الباب، وعيسى بن ميمون الانصاري يضعف في الحديث، وعيسى بن ميمون الذي يروي عن ابن ابي نجيح التفسير هو ثقة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ وَاجْعَلُوهُ فِي الْمَسَاجِدِ وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالدُّفُوفِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ فِي هَذَا الْبَابِ، وَعِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ الْأَنْصَارِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَعِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ الَّذِي يَرْوِي عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ التَّفْسِيرَ هُوَ ثِقَةٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نکاح کا اعلان کرو، اسے مسجدوں میں کرو اور اس پر دف بجاؤ“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں یہ حدیث غریب حسن ہے، ۲- عیسیٰ بن میمون انصاری حدیث میں ضعیف قرار دیے جاتے ہیں، ۳- عیسیٰ بن میمون جو ابن ابی نجیح سے تفسیر روایت کرتے ہیں، ثقہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 17547) (ضعیف) (سند میں عیسیٰ بن میمون ضعیف ہیں مگر اعلان والا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا الإعلان، ابن ماجة (1895) // ضعيف ابن ماجة (416)، صحيح ابن ماجة (1537)، الإرواء (1993)، آداب الزفاف الصفحة (111) الطبعة المزيدة والمهذبة، طبع المكتب الإسلامي، ضعيف الجامع الصغير (966) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1089) إسناده ضعيف /جه 1895 عيسى بن ميمون: ضعيف (تق:5335) بل: متروك الحديث (التحرير 145/3) وطريق ابن ماجه فيه متروك
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1895
´نکاح کے اعلان کرنے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نکاح کا اعلان کرو اور اس پر دف بجاؤ۔“[سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1895]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نکاح کا اعلان کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایجاب و قبول مسلمانوں کی مجلس میں کیا جائے اور ولیمے کی دعوت کی جائے تاکہ عام لوگوں کو اس کا علم ہو جائے کہ فلاں شخص کا نکاح فلاں خاتون سے ہوا ہے۔ اس طرح ناجائز تعلقات کا راستہ بند ہو جائے گا۔
(2) اس روایت کا پہلا حصہ شیخ البانی رحمة الله عليه کے نزدیک حسن ہے۔ دیکھیئے: (إرواء الغلیل: 7؍50، رقم: 1993) تاہم دف بجانے کا ذکر بھی دیگر روایات سے ثابت ہے، بشرطیکہ شرعی حدود کے اندر ہو جیسا کہ آگے وضاحت آرہی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1895