كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 41. باب مَا جَاءَ فِي الْقِسْمَةِ لِلْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ باب: کنواری اور غیر کنواری بیوی کے درمیان باری تقسیم کرنے کا بیان۔
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اگر میں چاہوں تو کہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن انہوں نے صرف اتنا کہا: ”سنت ۱؎ یہ ہے کہ آدمی جب اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی کنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات رات ٹھہرے، اور جب غیر کنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں تین رات ٹھہرے“۔
۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے محمد بن اسحاق نے مرفوع کیا ہے، انہوں نے بسند «ایوب عن ابی قلابہ عن انس» روایت کی ہے اور بعض نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے، ۳- اس باب میں ام سلمہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے، ۴- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور کنواری سے شادی کرے، تو اس کے پاس سات رات ٹھہرے، پھر اس کے بعد ان کے درمیان باری تقسیم کرے، اور پہلی بیوی کے ہوتے ہوئے جب کسی غیر کنواری (بیوہ یا مطلقہ) سے شادی کرے تو اس کے پاس تین رات ٹھہرے۔ مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، ۵- تابعین میں سے بعض اہل علم نے کہا کہ جب کوئی اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو وہ اس کے پاس تین رات ٹھہرے اور جب غیر کنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں دو رات ٹھہرے۔ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 100 (5213)، و101 (5214)، صحیح مسلم/الرضاع 12 (1461) سنن ابی داود/ النکاح 35 (2124)، سنن ابن ماجہ/النکاح 26 (1916)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2255)، (تحفة الأشراف: 944) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحابی کا ”سنت یہ ہے“ کہنا بھی حدیث کے مرفوع ہونے کا اشارہ ہے، تمام ائمہ کا یہی قول ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1916)
|