سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
44. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ فَيَمُوتُ عَنْهَا قَبْلَ أَنْ يَفْرِضَ لَهَا
باب: آدمی شادی کرے اور مہر مقرر کرنے سے پہلے مر جائے تو کیا حکم ہے؟
Chapter: What Has Been Related About a Man Who Died Before Stipulating The Dowry For Her
حدیث نمبر: 1145
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا زيد بن الحباب، حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن ابن مسعود، انه سئل عن رجل تزوج امراة ولم يفرض لها صداقا، ولم يدخل بها حتى مات، فقال ابن مسعود: لها مثل صداق نسائها لا وكس ولا شطط وعليها العدة ولها الميراث، فقام معقل بن سنان الاشجعي، فقال: " قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بروع بنت واشق امراة منا مثل الذي قضيت "، ففرح بها ابن مسعود، قال: وفي الباب، عن الجراح، حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا يزيد بن هارون، وعبد الرزاق كلاهما، عن سفيان، عن منصور نحوه. قال ابو عيسى: حديث ابن مسعود حديث حسن صحيح، وقد روي عنه من غير وجه والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وبه يقول الثوري، واحمد، وإسحاق، وقال: بعض اهل العلم، من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، منهم علي بن ابي طالب، وزيد بن ثابت، وابن عباس، وابن عمر، إذا تزوج الرجل المراة ولم يدخل بها، ولم يفرض لها صداقا حتى مات، قالوا: لها الميراث ولا صداق لها، وعليها العدة، وهو قول: الشافعي، قال: لو ثبت حديث بروع بنت واشق، لكانت الحجة فيما روي، عن النبي صلى الله عليه وسلم وروي، عن الشافعي، انه رجع، بمصر، بعد عن هذا القول، وقال بحديث بروع بنت واشق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ، فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ، فَقَالَ: " قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنَّا مِثْلَ الَّذِي قَضَيْتَ "، فَفَرِحَ بِهَا ابْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ كلاهما، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وقَالَ: بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَابْنُ عُمَرَ، إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا حَتَّى مَاتَ، قَالُوا: لَهَا الْمِيرَاثُ وَلَا صَدَاقَ لَهَا، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، قَالَ: لَوْ ثَبَتَ حَدِيثُ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ، لَكَانَتِ الْحُجَّةُ فِيمَا رُوِيَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِي، عَنْ الشَّافِعِيِّ، أَنَّهُ رَجَعَ، بِمِصْرَ، بَعْدُ عَنْ هَذَا الْقَوْلِ، وَقَالَ بِحَدِيثِ بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے شادی کی لیکن اس نے نہ اس کا مہر مقرر کیا اور نہ اس سے صحبت کی یہاں تک کہ وہ مر گیا، تو ابن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: اس عورت کے لیے اپنے خاندان کی عورتوں کے جیسا مہر ہو گا۔ نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ۔ اسے عدت بھی گزارنی ہو گی اور میراث میں بھی اس کا حق ہو گا۔ تو معقل بن سنان اشجعی نے کھڑے ہو کر کہا: بروع بنت واشق جو ہمارے قبیلے کی عورت تھی، کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا جیسا آپ نے کیا ہے۔ تو اس سے ابن مسعود رضی الله عنہ خوش ہوئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جراح سے بھی روایت ہے۔
۳- یزید بن ہارون اور عبدالرزاق نے بسند «سفيان عن منصور» سے اسی طرح روایت کی ہے،
۴- ابن مسعود رضی الله عنہ سے یہ اور بھی طرق سے مروی ہے،
۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۲؎ یہی ثوری، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۶- اور صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم صحابہ کہتے ہیں: جن میں علی بن ابی طالب، زید بن ثابت، ابن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم بھی شامل ہیں کہتے ہیں کہ جب آدمی کسی عورت سے شادی کرے، اور اس نے اس سے ابھی دخول نہ کیا ہو اور نہ ہی اس کا مہر مقرر کیا ہو اور وہ مر جائے تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس عورت کو میراث میں حق ملے گا، لیکن کوئی مہر نہیں ہو گا ۳؎ اور اسے عدت گزارنی ہو گی۔ یہی شافعی کا بھی قول ہے۔ وہ کہتے ہیں: اگر بروع بنت واشق کی حدیث صحیح ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہونے کی وجہ سے حجت ہو گی۔ اور شافعی سے مروی ہے کہ انہوں نے بعد میں مصر میں اس قول سے رجوع کر لیا اور بروع بنت واشق کی حدیث کے مطابق فتویٰ دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ النکاح 32 (2115)، سنن النسائی/النکاح 68 (3356، 3359)، والطلاق 57 (3554)، سنن ابن ماجہ/النکاح 18 (1891)، سنن الدارمی/النکاح 47 (2292)، (تحفة الأشراف: 11461) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن النسائی/النکاح 68 (3360)، و مسند احمد (1/447)، من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عورت کا شوہر عقد کے بعد مہر کے مقرر کرنے سے پہلے مر جائے تو وہ پورے مہر کی مستحق ہو گی اگرچہ دخول اور خلوت صحیحہ نہ ہوئی ہو۔
۲؎: اور یہی قول صحیح اور راجح ہے۔
۳؎: ان لوگوں کا کہنا ہے کہ مہر عوض ہے تو جب شوہر عورت اور اس کے صیغے پر قابض نہ ہوا تو مہر لازم نہیں ہو گا جیسے بیع خریدار کے حوالہ نہ ہو تو اس پر ثمن لازم نہیں ہوتا، اور حدیث کا جواب ان لوگوں نے یہ دیا ہے کہ حدیث میں اضطراب ہے کبھی یہ معقل بن سنان سے مروی ہے اور کبھی معقل بن یسار سے اور کبھی بغیر نام کی تعیین کے قبیلہ اشجع کے ایک شخص سے، کبھی اشجع کے کچھ لوگوں سے، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ اضطراب قادح نہیں ہے کیونکہ یہ شک و تردد دو صحابیوں کے درمیان ہے اس کی وجہ سے حدیث میں طعن نہیں ہو سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1891)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.