كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 44. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَزَوَّجُ الْمَرْأَةَ فَيَمُوتُ عَنْهَا قَبْلَ أَنْ يَفْرِضَ لَهَا باب: آدمی شادی کرے اور مہر مقرر کرنے سے پہلے مر جائے تو کیا حکم ہے؟
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے ایک عورت سے شادی کی لیکن اس نے نہ اس کا مہر مقرر کیا اور نہ اس سے صحبت کی یہاں تک کہ وہ مر گیا، تو ابن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: اس عورت کے لیے اپنے خاندان کی عورتوں کے جیسا مہر ہو گا۔ نہ اس سے کم اور نہ اس سے زیادہ۔ اسے عدت بھی گزارنی ہو گی اور میراث میں بھی اس کا حق ہو گا۔ تو معقل بن سنان اشجعی نے کھڑے ہو کر کہا: بروع بنت واشق جو ہمارے قبیلے کی عورت تھی، کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فیصلہ فرمایا تھا جیسا آپ نے کیا ہے۔ تو اس سے ابن مسعود رضی الله عنہ خوش ہوئے ۱؎۔
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جراح سے بھی روایت ہے۔ ۳- یزید بن ہارون اور عبدالرزاق نے بسند «سفيان عن منصور» سے اسی طرح روایت کی ہے، ۴- ابن مسعود رضی الله عنہ سے یہ اور بھی طرق سے مروی ہے، ۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۲؎ یہی ثوری، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ۶- اور صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم صحابہ کہتے ہیں: جن میں علی بن ابی طالب، زید بن ثابت، ابن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم بھی شامل ہیں کہتے ہیں کہ جب آدمی کسی عورت سے شادی کرے، اور اس نے اس سے ابھی دخول نہ کیا ہو اور نہ ہی اس کا مہر مقرر کیا ہو اور وہ مر جائے تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس عورت کو میراث میں حق ملے گا، لیکن کوئی مہر نہیں ہو گا ۳؎ اور اسے عدت گزارنی ہو گی۔ یہی شافعی کا بھی قول ہے۔ وہ کہتے ہیں: اگر بروع بنت واشق کی حدیث صحیح ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہونے کی وجہ سے حجت ہو گی۔ اور شافعی سے مروی ہے کہ انہوں نے بعد میں مصر میں اس قول سے رجوع کر لیا اور بروع بنت واشق کی حدیث کے مطابق فتویٰ دیا۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ النکاح 32 (2115)، سنن النسائی/النکاح 68 (3356، 3359)، والطلاق 57 (3554)، سنن ابن ماجہ/النکاح 18 (1891)، سنن الدارمی/النکاح 47 (2292)، (تحفة الأشراف: 11461) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن النسائی/النکاح 68 (3360)، و مسند احمد (1/447)، من غیر ہذا الوجہ۔»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عورت کا شوہر عقد کے بعد مہر کے مقرر کرنے سے پہلے مر جائے تو وہ پورے مہر کی مستحق ہو گی اگرچہ دخول اور خلوت صحیحہ نہ ہوئی ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1891)
|