كتاب الاستعاذة کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام 56. بَابُ: الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ حَرِّ النَّارِ باب: جہنم کی آگ کی گرمی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم رب جبرائيل وميكائيل ورب إسرافيل أعوذ بك من حر النار ومن عذاب القبر» ”اے اللہ، جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے رب! میں جہنم کی آگ کی گرمی اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17830) (صحیح) (اس کی راویہ ”جسرہ“ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نماز میں کہتے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة القبر ومن فتنة الدجال ومن فتنة المحيا والممات ومن حر جهنم» ”اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی درست اور صواب ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5517 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ابوہریرہ سے روایت کرنے والے سلیمان بن سنان ہیں نہ کہ سلیمان بن یسار۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”جس نے تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت مانگی تو جنت کہے گی: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گی: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنة 27 (2572)، سنن ابن ماجہ/الزہد 39 (4340)، (تحفة الأشراف: 243)، مسند احمد (3/11717، 141، 155، 208، 262) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|