كتاب الاستعاذة کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام 7. بَابُ: الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ الْهَمِّ باب: فکر و سوچ اور پریشانی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ دعائیں تھیں جنہیں آپ (پڑھنا) نہیں چھوڑتے تھے: آپ فرماتے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن وغلبة الرجال» ”اے اللہ! میں فکر و سوچ اور پریشانی سے، عاجزی و سستی سے، کنجوسی و بزدلی سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1606) (صحیح) (اس کے راوی ’’منہال‘‘ کا کسی صحابی سے سماع نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، لیکن اس باب اور اس سے پہلے کے باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ دعائیں تھیں جنہیں آپ (پڑھنا) نہیں چھوڑتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل والجبن والدين وغلبة الرجال» ”اے اللہ! میں فکر و سوچ اور پریشانی سے، عاجزی و کاہلی سے، کنجوسی و بزدلی سے، قرض سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) نے کہا: یہ حدیث صحیح ہے اور ابن فضیل کی حدیث میں غلطی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 40 (6369)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1541)، سنن الترمذی/الدعوات 71 (3484)، (تحفة الأشراف: 1115)، مسند احمد (3/240) ویأتي عند المؤلف برقم: 5478، 5505 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی محمد بن اسحاق کی حدیث جو عمرو بن ابی عمرو سے بواسطہ انس بن مالک مروی ہے یہ صحیح ہے، جب کہ ابن اسحاق کی روایت جو منہال ابن عمرو سے بواسطہ انس بن مالک مروی ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ منہال کا سماع صحابہ سے ثابت نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والجبن والبخل وفتنة الدجال وعذاب القبر» ”اے اللہ! میں کاہلی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، کنجوسی سے، دجال کے فتنے سے، اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 606)، مسند احمد (3/201، 235) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والهرم والبخل والجبن وأعوذ بك من عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات» ”اے اللہ! میں عاجزی، کاہلی، بڑھاپے، کنجوسی، اور بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، نیز قبر کے عذاب سے اور موت اور زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 25 (2823)، الدعوات 38 (6367)، صحیح مسلم/الذکر 15 (2706)، سنن ابی داود/الصلاة 367)، (1540)، (تحفة الأشراف: 873)، مسند احمد (3/113، 117) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|