كتاب الاستعاذة کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام 58. بَابُ: الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ شَرِّ مَا عُمِلَ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى هِلاَلٍ باب: اعمال کی برائی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان اور ہلال کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی موت سے پہلے کون سی دعا مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» ”اے اللہ! میں اپنے کیے ہوئے کاموں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جو کام نہیں کیے ہیں (اور آیندہ کروں گا) ان کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17679) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چنانچہ عبدہ کی روایت میں «عن ہلال عن عائشہ» ہے جب کہ منصور اور حصین کی روایت میں «عن ہلال عن فروہ عن عائشہ» ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا اکثر مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ اکثر یہی مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل بعد» ”اے اللہ! میں اپنے عمل کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، جو میں کر چکا اور جو ابھی نہیں کیے ہیں“ (اور بعد میں کرنے والا ہوں)۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا مانگتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» ”میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» ”اے اللہ! میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا اور جو نہیں کیا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1308 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|