كتاب الاستعاذة کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام 6. بَابُ: الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ الْبُخْلِ باب: بخل اور کنجوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ باتوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے: ”بخیلی سے، بزدلی سے، مجبوری و لاچاری والی عمر سے، سینے (دل) کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9490)، و في عمل الیوم واللیلة 53 (133) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عمرو بن میمون اودی کہتے ہیں کہ سعد رضی اللہ عنہ اپنے بیٹوں کو یہ کلمات سکھاتے تھے جیسے معلم لڑکوں کو سکھاتا ہے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے پناہ مانگتے تھے۔ ” «اللہم إني أعوذ بك من البخل وأعوذ بك من الجبن وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وأعوذ بك من عذاب القبر» ”اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں لاچاری اور مجبوری کی عمر کو پہنچوں، میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ پھر میں نے اسے مصعب سے بیان کیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 25 (2822)، سنن الترمذی/الدعوات 114 (3567)، (تحفة الأشراف: 3910)، ویأتي عند المؤلف: 5481 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والهرم وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات» ”اے اللہ! میں عاجزی، سستی و کاہلی، بخیلی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النساء (تحفة الأشراف: 1390)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 25 (2862)، تفسیر النحل 1 (4707)، الدعوات 38 (6370)، 42 (6374)، صحیح مسلم/الذکر 15 (2706)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1540)، الحروف 4 (3972)، سنن الترمذی/الدعوات 71 (3485)، مسند احمد (3/113، 117، 208، 214، 231)، ویأتي عند المؤلف: 5461) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|