سنن نسائي
كتاب الاستعاذة
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
6. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنَ الْبُخْلِ
باب: بخل اور کنجوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5448
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنَ خَمْسٍ: مِنَ الْبُخْلِ، وَالْجُبْنِ، وَسُوءِ الْعُمُرِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ باتوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے تھے: ”بخیلی سے، بزدلی سے، مجبوری و لاچاری والی عمر سے، سینے (دل) کے فتنے سے اور قبر کے عذاب سے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9490)، و في عمل الیوم واللیلة 53 (133) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5448 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5448
اردو حاشہ:
ظاہرتو یہی ہے کہ بری عمرسے مراد ذلیل ترین عمر ہی ہے جس کا ذکر سابقہ حدیث میں گزرا ہے‘ مگر بری عمر سے مراد گمراہی والی عمر بھی ہو سکتی ہے‘ خواہ وہ جوانی کی عمر ہو یا بڑھاپے کی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5448