صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْمَوَاشِي مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ
اونٹ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1581. ‏(‏26‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
گزشتہ مجمل روایت کی مفسر خبر کا بیان
حدیث نمبر: Q2276
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما زجر عن اخذ كرائم اموال من تجب عليه الصدقة في ماله إذا اخذ المصدق كرائم اموالهم بغير طيب انفسهم، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اباح اخذ خيار اموالهم إذا طابت انفسهم بإعطائها، ودعا لمعطيها بالبركة في ماله وفي إبله‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا زَجَرَ عَنْ أَخْذِ كَرَائِمِ أَمْوَالِ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ فِي مَالِهِ إِذَا أَخَذَ الْمُصَدِّقُ كَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ بِغَيْرِ طِيبِ أَنْفُسِهِمْ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ أَخْذَ خِيَارِ أَمْوَالِهِمْ إِذَا طَابَتْ أَنْفُسُهُمْ بِإِعْطَائِهَا، وَدَعَا لِمُعْطِيهَا بِالْبَرَكَةِ فِي مَالِهِ وَفِي إِبِلِهِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2276
Save to word اعراب
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ تو اُس شخص نے ایک خوبصورت اونٹنی بھیجی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ اس شخص میں اور اس کے اونٹوں میں برکت ڈال دے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
حدیث نمبر: 2277
Save to word اعراب
فحدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة ، عن عمارة بن عمرو بن حزم ، عن ابي بن كعب ، قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم مصدقا على بلي، وعذرة، وجميع بني سعد بن هديم من قضاعة، قال: فصدقتهم حتى مررت باحد رجل منهم، وكان منزله وبلده من اقرب منازلهم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة، قال: فلما جمع لي ماله لم اجد عليه فيه إلا ابنة مخاض، قال: فقلت له: اد ابنة مخاض، فإنها صدقتك، فقال: ذاك ما لا لبن فيه، ولا ظهر، وايم الله، ما قام في مالي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا رسول له قبلك، وما كنت لاقرض الله من مالي ما لا لبن فيه، ولا ظهر، ولكن خذ هذه ناقة فتية عظيمة سمينة فخذها، فقلت: ما انا بآخذ ما لم اؤمر به، وهذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، منك قريب، فإما ان تاتيه فتعرض عليه ما عرضت علي، فافعل فإن قبله منك قبله، وإن رد عليك رده، قال: فإني فاعل فخرج معي، وخرج بالناقة التي عرض علي حتى قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له: يا نبي الله، اتاني رسولك لياخذ صدقة مالي، وايم الله، ما قام في مالي رسول الله، ولا رسول له قط قبله، فجمعت له مالي، فزعم ان ما علي فيه ابنة مخاض، وذلك ما لا لبن فيه، ولا ظهر، وقد عرضت عليه ناقة فتية عظيمة سمينة لياخذها، فابى علي، وهاهي ذه قد جئتك بها يا رسول الله، فخذها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذلك الذي عليك، وإن تطوعت بخير، آجرك الله فيه وقبلناه منك"، قال: فها هي ذه يا رسول الله، قد جئتك بها فخذها، قال:" فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبضها ودعا له في ماله بالبركة" فَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَدِّقًا عَلَى بَلِيٍّ، وَعُذْرَةَ، وَجَمِيعِ بَنِي سَعْدِ بْنِ هُدَيْمٍ مِنْ قُضَاعَةَ، قَالَ: فَصَدَّقْتُهُمْ حَتَّى مَرَرْتُ بِأَحَدِ رَجُلٍ مِنْهُمْ، وَكَانَ مَنْزِلُهُ وَبَلَدُهُ مِنْ أَقْرَبِ مَنَازِلِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: فَلَمَّا جَمَعَ لِي مَالَهُ لَمْ أَجِدْ عَلَيْهِ فِيهِ إِلا ابْنَةَ مَخَاضٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: أَدِّ ابْنَةَ مَخَاضٍ، فَإِنَّهَا صَدَقَتُكَ، فَقَالَ: ذَاكَ مَا لا لَبَنَ فِيهِ، وَلا ظَهْرَ، وَايْمِ اللَّهِ، مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلا رَسُولٌ لَهُ قَبْلَكَ، وَمَا كُنْتُ لأُقْرِضَ اللَّهَ مِنْ مَالِي مَا لا لَبَنَ فِيهِ، وَلا ظَهْرَ، وَلَكِنْ خُذْ هَذِهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً سَمِينَةً فَخُذْهَا، فَقُلْتُ: مَا أَنَا بِآخِذِ مَا لَمْ أُؤْمَرْ بِهِ، وَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْكَ قَرِيبٌ، فَإِمَّا أَنْ تَأْتِيَهُ فَتَعْرِضَ عَلَيْهِ مَا عَرَضْتَ عَلَيَّ، فَافْعَلْ فَإِنْ قَبِلَهُ مِنْكَ قَبِلَهُ، وَإِنْ رَدَّ عَلَيْكَ رَدَّهُ، قَالَ: فَإِنِّي فَاعِلٌ فَخَرَجَ مَعِي، وَخَرَجَ بِالنَّاقَةِ الَّتِي عَرَضَ عَلَيَّ حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَتَانِي رَسُولُكَ لِيَأْخُذَ صَدَقَةَ مَالِي، وَأَيْمُ اللَّهِ، مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ، وَلا رَسُولٌ لَهُ قَطُّ قَبْلَهُ، فَجَمَعْتُ لَهُ مَالِي، فَزَعَمَ أَنَّ مَا عَلَيَّ فِيهِ ابْنَةَ مَخَاضٍ، وَذَلِكَ مَا لا لَبَنَ فِيهِ، وَلا ظَهْرَ، وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَيْهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً سَمِينَةً لِيَأْخُذَهَا، فَأَبَى عَلَيَّ، وَهَاهِيَ ذِهْ قَدْ جِئْتُكَ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَخُذْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَلِكَ الَّذِي عَلَيْكَ، وَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَيْرٍ، آجَرَكَ اللَّهُ فِيهِ وَقَبِلْنَاهُ مِنْكَ"، قَالَ: فَهَا هِيَ ذِهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ جِئْتُكَ بِهَا فَخُذْهَا، قَالَ:" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْضِهَا وَدَعَا لَهُ فِي مَالِهِ بِالْبَرَكَةِ"
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلّیی، عذرہ اور قضاعہ قبیلے کے خاندان بنی سعد بن ہدیم کے تمام افراد سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا تو میں نے اُن سے زکوٰۃ وصول کی حتّیٰ کہ میں اُن میں سے ایک شخص کے پاس پہنچا جس کا گھر اور علاقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منوّرہ سے سب سے قریب تھا۔ جب اُس شخص نے میرے سامنے اپنا سارا مال جمع کیا تو اس میں صرف ایک بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) زکوٰۃ تھی تو میں نے اُس سے کہا کہ ایک سالہ اونٹنی ادا کردو، تمہاری زکوٰۃ اتنی ہی ہے۔ وہ کہنے لگا کہ اس اونٹنی کا نہ دودھ ہے اور نہ وہ سواری کے قابل ہے۔ اللہ کی قسم، تم سے پہلے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے مال میں تشریف لائے ہیں اور نہ آپ کا تحصیلدار آیا ہے اور میں اپنے مال سے اللہ تعالیٰ کو ایسا جانور قرض نہیں دینا چاہتا جو نہ دودھ دیتا ہو اور نہ وہ سواری کے قابل ہو۔ لیکن تم یہ جوان موٹی تازی اونٹنی لے لو۔ میں نے کہا کہ میں وہ جانور نہیں لے سکتا جسے لینے کا مجھے حُکم نہیں ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے قریب ہی تشریف فرما ہیں۔ لہٰذا تم آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر وہی پیش کش کرلو جو تم نے مجھے کی ہے۔ اگر آپ نے وہ قبول فرمائی تو ٹھیک ہے اور اگر آپ نے واپس کردی تو بھی درست ہے۔ اُس نے کہا کہ میں یہ کام کروںگا۔ لہٰذا وہ میرے ساتھ وہی اونٹنی لیکر چل پڑا جو اُس نے مجھے پیش کی تھی۔ حتّیٰ کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے تو اُس نے آپ سے عرض کی کہ اے اللہ کے نبی، آپ کا تحصیلدار میرے پاس میرے مال کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آیا ہے۔ اور اللہ کی قسم، میرے مال میں اس سے پہلے نہ کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور نہ آپ کا تحصیلدار آیا ہے۔ تو میں نے اس کے سامنے اپنے جانور جمع کیے تو اس نے کہا کہ اس میں ایک سالہ اونٹنی زکوٰۃ ہے اور اس اونٹنی کا نہ دودھ ہے اور نہ وہ سواری کے قابل ہے اور میں نے اسے اپنی جوان فربہ اور خوبصورت اونٹنی پیش کی تاکہ وہ اسے وصول کرلے مگر اس نے انکار کر دیا ہے اور وہ اونٹنی یہ ہے۔ میں اسے آپ کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے لایا ہوں لہٰذا آپ قبول فرمالیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر زکوٰۃ اتنی ہی تھی یعنی ایک، ایک سالہ اونٹنی اور اگر تم بخوشی اچھی اونٹنی دینا چاہتے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائیگا اور ہم نے وہ اونٹنی تم سے قبول کرلی ہے۔ اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول وہ اونٹنی یہ ہے۔ میں اسے آپ کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے لایا ہوں، آپ اسے قبول فرمائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی وصول کرنے کا حُکم دیا اور اس کے مال میں برکت کی دعا فرمائی۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن
حدیث نمبر: 2278
Save to word اعراب
قال قال ابن إسحاق: وحدثني عبد الله بن ابي بكر، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن، ان عمارة بن عمرو بن حزم، قال: فضرب الدهر من ضربه حتى إذا كانت ولاية معاوية ابن ابي سفيان ، وامر مروان بن الحكم على المدينة، بعثني مصدقا على بلي، وعذرة، وجميع بني سعد بن هديم من قضاعة، قال:" فمررت بذلك الرجل، وهو شيخ كبير في ماله فصدقته بثلاثين حقة فيها , فحلها على الف بعير وخمسمائة بعير" ، قال ابن إسحاق: فنحن نرى ان عمارة لم ياخذ معها فحلها، إلا وهي سنة إذا بلغت صدقة الرجل ثلاثين حقة ضم إليها فحلهاقَالَ قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عُمَارَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، قَالَ: فَضَرَبَ الدَّهْرُ مَنْ ضَرَبَهُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ وِلايَةُ مُعَاوِيَةَ ابْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، وَأَمَّرَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ عَلَى الْمَدِينَةِ، بَعَثَنِي مُصَدِّقًا عَلَى بَلِيٍّ، وَعُذْرَةَ، وَجَمِيعِ بَنِي سَعْدِ بْنِ هُدَيْمٍ مِنْ قُضَاعَةَ، قَالَ:" فَمَرَرْتُ بِذَلِكَ الرَّجُلِ، وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ فِي مَالِهِ فَصَدَقْتُهُ بِثَلاثِينَ حِقَّةً فِيهَا , فَحْلُهَا عَلَى أَلْفِ بَعِيرٍ وَخَمْسِمِائَةِ بَعِيرٍ" ، قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: فَنَحْنُ نَرَى أَنَّ عُمَارَةَ لَمْ يَأْخُذْ مَعَهَا فَحْلَهَا، إِلا وَهِيَ سَنَةٌ إِذَا بَلَغَتْ صَدَقَةُ الرَّجُلِ ثَلاثِينَ حِقَّةً ضَمَّ إِلَيْهَا فَحْلَهَا
جناب عمارہ بن عمرو بن حزم فرماتے ہیں کہ زمانے نے کروٹ بدلی حتّیٰ کہ جب سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کا عہد حکو مت آیا اور انہوں نے مروان بن حکم کو مدینہ منوّرہ کا امیر بنایا تو اس نے مجھے بلّیی، عذرہ اور قضاعہ قبیلے کے خاندان بنی سعد بن ہدیم کے تمام افراد سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا تو میں اُس شخص کے پاس پہنچا (جس کا ذکر اوپر والی حدیث میں ہوا ہے) جبکہ وہ بہت بوڑھا ہوچکا تھا تو میں نے ان سے پندرہ سو اونٹوں کی زکوٰۃ تیس حقہ ان کے نر سانڈھ سمیت وصول کی۔ جناب ابن سحاق کہتے ہیں کہ ہمارے خیال میں حضرت عمارہ کا اونٹنیوں کے ساتھ نر بھی وصول کرنا سنّت ہونے کی وجہ سے تھا کہ جب کسی شخص کی زکوٰۃ تیس حقے ہو تو ان کا نربھی ساتھ وصول کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.