جناب عمارہ بن عمرو بن حزم فرماتے ہیں کہ زمانے نے کروٹ بدلی حتّیٰ کہ جب سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کا عہد حکو مت آیا اور انہوں نے مروان بن حکم کو مدینہ منوّرہ کا امیر بنایا تو اس نے مجھے بلّیی، عذرہ اور قضاعہ قبیلے کے خاندان بنی سعد بن ہدیم کے تمام افراد سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا تو میں اُس شخص کے پاس پہنچا (جس کا ذکر اوپر والی حدیث میں ہوا ہے) جبکہ وہ بہت بوڑھا ہوچکا تھا تو میں نے ان سے پندرہ سو اونٹوں کی زکوٰۃ تیس حقہ ان کے نر سانڈھ سمیت وصول کی۔ جناب ابن سحاق کہتے ہیں کہ ہمارے خیال میں حضرت عمارہ کا اونٹنیوں کے ساتھ نر بھی وصول کرنا سنّت ہونے کی وجہ سے تھا کہ جب کسی شخص کی زکوٰۃ تیس حقے ہو تو ان کا نربھی ساتھ وصول کیا جائے گا۔