صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْمَوَاشِي مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ
اونٹ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1576. ‏(‏21‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَفْظَةِ الْجُمْلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
گزشتہ مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q2270
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما اوجب الصدقة في البقر في سوائمها دون عواملهاوَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَوْجَبَ الصَّدَقَةَ فِي الْبَقَرِ فِي سِوَائِمِهَا دُونَ عَوَامِلِهَا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2270
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عمرو بن خالد الجرار بالفسطاط، حدثنا ابي . ح وحدثنا محمد بن عمرو بن تمام المصري ، حدثنا عمرو بن خالد ، حدثنا زهير بن معاوية ، حدثنا ابو إسحاق ، عن عاصم بن ضمرة ، ورجل آخر سماه، عن علي بن ابي طالب ، قال زهير عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولكن احسبه عن النبي صلى الله عليه وسلم: احب إلي، وعن النبي صلى الله عليه وسلم:" وفي الغنم وفي كل اربعين شاة شاة، فإن لم تكن إلا تسعة وثلاثين فليس عليك شيء، وفي الاربعين شاة، ثم ليس عليك فيها شيء حتى تبلغ عشرين ومائة، فإن زادت على عشرين ومائة، ففيها شاتان إلى المائتين، فإن زادت على المائتين شاة فيها اي ففيها" ، وقال محمد بن عمرو: او ففيها ثلاث إلى ثلاثمائة، ثم في كل مائة شاة، وفي البقر في ثلاثين تبيع، وفي الاربعين مسنة، وليس على العوامل شيء، ثم ذكر الحديث بطوله، قال ابو بكر: قال ابو عبيد: تبيع ليس بسن، إنما هو صفة، وإنما سمي تبيعا إذا قوي على اتباع امه في الرعي، وقال: إنه لا يقوى على اتباع امه في الرعي إلا ان يكون حوليا اي قد تم له حولحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ الْجِرَارُ بِالْفُسْطَاطِ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَامٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، وَرَجُلٍ آخَرٍ سَمَّاهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحَبُّ إِلَيَّ، وَعَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَفِي الْغَنَمِ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ إِلا تِسْعَةٌ وَثَلاثِينَ فَلَيْسَ عَلَيْكَ شَيْءٌ، وَفِي الأَرْبَعِينَ شَاةٌ، ثُمَّ لَيْسَ عَلَيْكَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى الْمِائَتَيْنِ، فَإِنْ زَادَتْ عَلَى الْمِائَتَيْنِ شَاةٌ فِيهَا أَيْ فَفِيهَا" ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: أَوْ فَفِيهَا ثَلاثٌ إِلَى ثَلاثِمِائَةٍ، ثُمَّ فِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، وَفِي الْبَقَرِ فِي ثَلاثِينَ تَبِيعٌ، وَفِي الأَرْبَعِينَ مُسِنَّةٌ، وَلَيْسَ عَلَى الْعَوَامِلِ شَيْءٌ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ: تَبِيعٌ لَيْسَ بِسِنٍّ، إِنَّمَا هُوَ صِفَةٌ، وَإِنَّمَا سُمِّيَ تَبِيعًا إِذَا قَوِيَ عَلَى اتِّبَاعِ أُمِّهِ فِي الرَّعْيِ، وَقَالَ: إِنَّهُ لا يَقْوَى عَلَى اتِّبَاعِ أُمَّهِ فِي الرَّعْيِ إِلا أَنْ يَكُونَ حَوْلِيًّا أَيْ قَدْ تَمَّ لَهُ حَوْلٌ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بکریوں کی زکوٰۃ ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری زکوٰۃ ہے اور اگر صرف اُنتالیس بکریاں ہوں تو پھر تم پر کوئی زکوٰۃ فرض نہیں ہے اور چالیس میں ایک بکری فرض ہے۔ پھر ایک سو بیس تک تم پر زکوٰۃ نہیں ہے لیکن اگر اس سے بڑھ جائیں تو پھر دو سو تک دو بکریاں زکوٰۃ ہے اور اگر دوسو سے تعداد بڑھ جائے تو تین سو تک تین بکریاں فرض ہیں۔ پھر ہر سو بکریوں میں ایک بکری زکوٰۃ ہے اور تیس گائیوں میں ایک سالہ بچھڑا یا بچھڑی زکوٰۃ ہے اور چالیس گائیوں میں دو سالہ بچھڑا زکوٰۃ ہے اور کام کرنے والے بیل یا گائیوں میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں جناب ابوعبید کہتے ہیں کہ تبیع سے مراد بچھڑے کی عمر نہیں ہے بلکہ یہ اس کی صفت ہے اور اسے تبیع اس وقت کہتے ہیں جب وہ چرنے کے لئے اپنی ما ں کے پیچھے جانے پر قادر ہو جاتا ہے اور بچھڑا چرنے کے لئے اپنی ماں کی اتباع اُسی وقت کرتا ہے جب اُس کی عمر ایک سال مکمّل ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 2271
Save to word اعراب
حدثنا زكريا بن يحيى بن ابان، حدثنا ابن ابي مريم، اخبرنا يحيى بن ايوب، ان خالد بن يزيد حدثه , ان ابا الزبير حدثه , انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول: " ليس على مثير الارض زكاة" حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبَانٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ , أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " لَيْسَ عَلَى مُثِيرِ الأَرْضِ زَكَاةٌ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ زمین میں ہل چلانے کے لئے استعمال ہونے والے جانوروں میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.